زكاة الخارج من الأرض
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’جانور کا زخمی کر دینا رائیگاں ہے، کنویں میں گر جانا رائیگاں ہے، کان میں دب جانا رائیگاں ہے اور رکاز (زمانہ جاہلیت کے دبائے ہوئے خزانہ) میں خمس ہے‘‘۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «العَجْمَاءُ جُبَارٌ، والبئر جُبارٌ، وَالمَعْدِنُ جُبارٌ، وفي الرِّكَازِ الْخُمْسُ».

شرح الحديث :


ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے منقول جانور کے فعل، یا کنویں یا کان میں اترنے کی وجہ سے پیش آنے والے تلف یا نقصان کی ضمان کا حکم بتا رہے ہیں کہ آپ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ جانور کے کسی عمل کی وجہ سے جو تلف یا نقصان ہو جائے اس میں کسی پر کوئی ضمان نہیں آتی۔ اسی طرح کسی کنویں کی وجہ سے تلف یا نقصان ہونے کی وجہ سے بھی کوئی ضمان نہیں آتی مثلا کوئی شخص کنویں یا کان میں اترے اور ہلاک ہو جائے (تو اس میں کسی پر کوئی ضمان نہیں آئے گی۔) کیونکہ جانور، کنویں اور کان پر ضمان نہیں ڈالی جا سکتی اور نہ ہی ان کے مالک پر ضمان ڈالی جا سکتی ہے جب تک کہ اس کی طرف سے اس میں کوئی زیادتی یا لاپرواہی نہ ہوئی ہو۔ پھر آپ ﷺ نے بیان فرمایا کہ جس شخص کو کوئی خزانہ ملے چاہے وہ کم ہو یا زیادہ اس پر واجب ہے کہ وہ اس میں سے پانچواں حصہ (بطور صدقہ) نکالے کیونکہ اسے یہ مال بغیر کسی مشقت و تکان سے حاصل ہوا ہے۔ خمس نکالنے کے بعد باقی ماندہ اس کی ملکیت ہو گا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية