أسباب إجابة الدعاء وموانعه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت ميں ہوتا ہے لہٰذا تم (سجدے میں) خوب دعا کیا کرو۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «أقْرَبُ ما يَكون العبد مِنْ رَبِّهِ وهو ساجد، فَأَكْثروا الدُّعاء».

شرح الحديث :


ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت ميں ہوتا ہے۔‘‘ اوراس کی وجہ يہ ہے کہ انسان جب سجدہ کرتا ہے تو اپنے جسم کے سب سے افضل حصے کو اس جگہ پر رکھتا ہے جسے لوگ اپنے قدموں سے روندتے رہتے ہيں اور اسی طرح اپنے جسم کے سب سے بلند حصے کو جسم کے سب سے نچلے حصے کے مقابل ميں رکھتا ہے يعنی اس کا چہرہ جسم کا سب سے بلند حصہ ہے اور اس کے دونوں قدم جسم کے سب سے نچلے حصے ہيں تو وہ اللہ رب العالمين کے سامنے خشوع وخضوع اور عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے ہوئے اپنے چہرے اور اپنے قدموں کو ايک برابری ميں رکھتا ہے، اسی لیے وہ حالت سجدہ ميں اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ اور نبی صلی اللہ عليہ وسلم نے سجدے کی حالت ميں کثرت دعا کا حکم اس لئے ديا ہے کہ اس حالت ميں بندے کی ظاہری ہيئت اور اس کی دعا دونوں اللہ رب العالمين کے ليے عاجزی اور انکساری کا مظہر ہوا کرتے ہيں، اسي لیے بندہ سجدے ميں سبحان ربي الأعلىٰ کہتا ہے جس ميں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ عز وجل اپنی ذات وصفات ميں بلند وبرتر ہے جبکہ انسان اللہ تعالیٰ کی عظمت وجلال کے مقابل ميں انتہائی نيچا اور کمتر ہے ۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية