القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
البحث
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے ليے کھڑا ہوا اور اس کے سامنے اونٹ کے کجاوے کے پچھلے حصے کی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو وہ بطورِ سترہ کافی ہے اوراگر کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز کو گدھا عورت اور سیاہ کتا توڑ دیتے ہیں۔" راوی کہتے ہیں میں نے کہا: اے ابوذر! سرخ و زرد کتے کے بالمقابل سیاہ کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے؟ تو انہوں نے کہا اے بھیجتے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا ہی سوال کیا تھا جیسا تو نے مجھ سے کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سیاہ کتا شیطان ہے۔" اور ايک دوسري روايت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: "کتا اور بالغہ عورت نماز کو توڑ ديتے ہيں۔‘‘
جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے ليے کھڑا ہوا تو سامنے بطورِ سترہ اونٹ کے کجاوہ (پالان) کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز رکھ لے اور يہ دوتہائی ہاتھ کے برابر ہو تی ہے۔ اگر وہ ايسا نہيں کرتا ہے تو اس کی نماز کو تين چيزوں ميں سے کوئی ايک توڑ دیتی ہے: عورت، ابوداؤد کی روایت میں عورت کے ساتھ حائضہ یعنی بالغہ کی قید لگائی گئی ہے، گدھا، اور سیاہ کتا۔ اگر کوئی نماز ميں اپنے سامنے سترہ رکھ لے تو سترہ کے پیچھے سے کسی کے گزرنے سے اس کی نماز باطل نہيں ہوگی گرچہ مذکورہ تینوں میں سے ہی کسی کی گزر کیوں نہ ہو۔ حدیث کے ایک راوی عبد اللہ بن صامت کہتے ہيں کہ میں نے کہا: اے ابوذر! سرخ و زرد کتے کے بالمقابل سیاہ کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے؟ یعنی دیگر کتوں کے بجائے صرف اسی کتے کو نماز کے توڑنے کے ساتھ کیوں خاص کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: اے بھیجتے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا ہی سوال کیا جیسا تو نے مجھ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’سیاہ کتّا شیطان ہے۔‘‘ نماز کو کاٹنے کا مطلب نماز کو باطل کرنا ہے، اور يہی فتویٰ ’’مستقل کميٹی برائےافتاء‘‘ کے مفتیان نے بھی ديا ہے۔ جب کہ بعض علماء اس بات کی طرف گئے ہیں کہ نماز خراب وباطل نہيں ہوتی بلکہ اس کا خشوع و خضوع ختم ہوجاتا ہے۔