الرب
كلمة (الرب) في اللغة تعود إلى معنى التربية وهي الإنشاء...
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورہ (الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ) اور سورہ (هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ) پڑھا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز میں سورہ جمعہ اور سورہ منافقون پڑھا کرتے تھے۔ اور ايک روايت ميں ہے: اس پر ہميشگی برتتے تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں (الم تَنْزِيلُ) يعني سورۃ السجدۃ اور (هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ) يعني سورۃ الانسان پڑھا کرتے تھے۔ کيونکہ ان دونوں سورتوں ميں آدم عليہ السلام کي تخليق، آخرت، بندوں کے حشر اور قيامت کے احوال کا تذکرہ ہے، جن کے وقوع کا تعلق جمعہ کے دن سے ہے۔ اسی مناسبت سے آپ صلی اللہ عليہ وسلم ان احوال کي ياددہانی کراتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز میں سورٖۃ الجمعہ اور سورۃ المنافقوں پڑھا کرتے تھے، اورکبھي سورۃ الجمعہ اور سورۃ الغاشيہ، اور کبھي سورۃ الاعلی اور سور ۃ الغاشيہ پڑھتے تھے جيسا کہ اس حدیث میں اور صحيح مسلم کي دوسري روايات ميں ہے۔ اسی طرح ہر چيز کا ذکر اس کے مناسب موقع ومحل کے اعتبار سے کرنا چاہيےتاکہ وہ بات دماغ ميں زيادہ راسخ ہواور دل میں زيادہ مستحضر ہو، اور کان اسے زیادہ یاد رکھیں۔