الشافي
كلمة (الشافي) في اللغة اسم فاعل من الشفاء، وهو البرء من السقم،...
عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہانئ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو بہت روتے یہاں تک کہ (آنسوؤں سے) اپنی داڑھی کو ترکر لیتے۔ ان سے عرض کیا گیا کہ کیا بات ہے کہ آپ جنت و دوزخ کے تذکرہ پر نہیں روتے اور قبر کو دیکھ کر اس قدر روتے ہیں؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے، اگر بندہ اس سے نجات پاگیا تو آگے کی منزلیں اس سے زیادہ آسان ہوں گی اور اگر اس منزل سے نجات نہ پاسکا تو بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہوں گی۔
عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اس قدر روتے کہ آنسوؤں سے ان کی داڑھی تر ہو جاتی۔ آپ سے پوچھا گیا کہ جنت اور دوزخ کا ذکر ہوتا ہے تو آپ نہیں روتے جب کہ قبر کو دیکھ کر آپ اس قدر روتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ’’ قبر آخرت کی منزلوں میں سے اولین منزل ہے۔ اگر انسان قبر اور اس کےامتحان، سختی اور عذاب سے نجات پا گیا تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے آسان ہوں گی کیوں کہ اگر اس پر کوئی گناہ ہوا تو عذاب قبر کی وجہ سے وہ معاف ہو جائے گا اور اگر وہ قبر سے نجات نہ پا سکا اور عذابِ قبر سے اس کی خلاصی نہ ہوئی اور اس کی وجہ سے اس کے گناہ معاف نہ ہو ئے اور اس کے ذمہ ایسی چیزیں باقی رہیں جن کی وجہ سے وہ عذاب کا حق دار ہوا تو پھر اس کے بعد آنے والی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہوں گی کیوں کہ دوزخ کا عذاب تو بہت ہی شدید ہے۔