الباطن
هو اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (الباطنيَّةِ)؛ أي إنه...
جابر بن یزید بن اسود اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز پڑھی جبکہ وہ نوجوان تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو دیکھا کہ دو آدمی مسجد کی ایک جانب میں موجود ہیں اور انہوں نے (جماعت کے ساتھ) نماز نہیں پڑھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا ۔ انہیں آپ کے سامنے پیش کیا گیا تو ان کی یہ حالت تھی کہ ان کے پٹھے کانپ رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تمہیں کیا رکاوٹ تھی کہ ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ؟“ انہوں نے کہا : ہم اپنی منزل میں نماز پڑھ آئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایسے نہ کیا کرو ۔ جب تم میں سے کوئی اپنی منزل میں نماز پڑھ چکا ہو پھر امام کو پائے کہ اس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے تو اس کے ساتھ بھی مل کر پڑھے ، یہ اس کے لیے نفل ہو گی ۔ “
یزید بن اسود بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ اس وقت وہ نوجوان تھے۔ جب نبی کریمﷺ نے نماز سے فارغ ہوئے، تو دیکھا دو آدمی مسجد کے کونے میں موجود تھے۔ انھوں نے نمازنہیں پڑھی تھی۔نبی کریمﷺ نے صحابہ کو انھیں حاضر کرنے کا حکم دیا۔ صحابہ ان کو لے آئے تو خوف سے وہ تھر تھر کانپ رہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انھوں نے بتایا کہ ہم نے اپنی جائے قیام میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا: دوبارہ ایسا نہ کرنا؛ جب تم میں سے کوئی اپنی جائے قیام میں نماز پڑھ لے اور پھر اما م کو نماز پڑھانے ہوئے پائے، تو اس کے ساتھ نماز پڑھ لے۔ یہ اس کے لیے مزید اجر و ثواب کی باعث ہوگی۔ اس کی پہلی نماز فرض ہو جائے گی اور دوسری نفل۔