البحث

عبارات مقترحة:

الحليم

كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...

المجيب

كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...

الفتاح

كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...

زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی میں چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا اور (رمضان کی) راتوں میں اس کے اندر نماز پڑھنے لگے، پھر اور لوگ بھی جمع ہو گئے، تو ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں آئی۔ لوگوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ہیں۔ اس لیے ان میں سے بعض کھنکھارنے لگے؛ تاکہ آپ باہر تشریف لائیں، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں تم لوگوں کے کام سے واقف ہوں، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تراویح) فرض نہ کر دی جائے اور اگر فرض کر دی جائے تو تم اسے قائم نہیں رکھ سکو گے۔ پس اے لوگو! اپنے گھروں میں یہ نماز پڑھو کیوںکہ فرض نماز کے سوا انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں پڑھی جانے والی نماز ہے"۔

شرح الحديث :

حدیث یہ بیان کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے ایک کونے میں چٹائی سے حجرہ بنالیا تھا، بظاہر یہی لگتا ہے کہ وہ اعتکاف کی جگہ تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اس میں نماز پڑھتے تھے، لوگوں نے آپ کی آواز سنی، تو آپ کی اقتدا کرنے لگے، کچھ راتیں گزرنے کے بعد انہوں نے آپ کی آواز نہیں سنی، تو یہ خیال کیا کہ آپ سو چکے ہیں اور آپ کو جگانے کے لیے کچھ آوازیں نکالنے لگے۔ آپ ان کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ میں سویا نہیں تھا، بلکہ مجھے یہ ڈر تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے اور فرمایا کہ اگر یہ تم پر فرض کردی جائے، تو تم اسے قائم نہیں کرسکوگے اور فرمایا کہ تمہارے لیے اپنے گھروں میں نفل نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية