الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو "لا إله إلا الله" کہے، اس کی نمازِ جنازہ پڑھو اور جو "لا إله إلا الله" کہے، اس کے پیچھے نماز بھی پڑھ لو۔
جو "لا إله إلا الله" کہنے کے ساتھ "محمد رسول الله" کی گواہی دے، اس کی نمازِ جنازہ پڑھو، اگرچہ وہ خواہش پرست، گناہ گار اور بدعتی ہی کیوں نہ ہو۔ یہ اس وقت ہے، جب اس کی بدعت اسے کفر تک نہ پہنچاتی ہو۔ اسی طرح "لا إله إلا الله" کہنے والے کے پیچھے نماز بھی پڑھ لو، اگرچہ وہ فاسق اور بدعتی ہو، جب اس کی بدعت اسے کفر تک نہ پہنچاتی ہو۔ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔ البتہ بخاری شریف میں مذکور حضرت ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ہمیں اس سے مستغنی کردیتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "امام لوگوں کو نماز پڑھاتے ہیں۔ پس اگر امام نے ٹھیک نماز پڑھائی، تو اس کا ثواب تمھیں ملے گا اور اگر غلطی کی، تو (تمھاری نماز کا) ثواب تمھیں ملے گا اور غلطی کا وبال ان پر رہے گا"۔ رہا موحِد گناہ گار کی جنازہ پڑھنے کا مسئلہ، تو اس پر حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کی حدیث اور دوسری دلیلیں دلالت کرتی ہیں۔