البحث

عبارات مقترحة:

الأحد

كلمة (الأحد) في اللغة لها معنيانِ؛ أحدهما: أولُ العَدَد،...

الأعلى

كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...

الشهيد

كلمة (شهيد) في اللغة صفة على وزن فعيل، وهى بمعنى (فاعل) أي: شاهد،...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے بریرہ کو کچھ انصاریوں سے خریدا، جنھوں نے (اپنے لیے) ولاء (میراث) کی شرط رکھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”ولاء (میراث) کا حق دار ولی نعمت (آزاد کرانے والا) ہوتا ہے“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو (نکاح کو باقی رکھنے کے متعلق) اختیار دیا۔ ان کے شوہر غلام تھے۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو گوشت کا ہدیہ بھیجا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”اس گوشت میں ہمارے لیے بھی تو حصہ رکھنا تھا“۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: وہ گوشت بریرہ کے پاس صدقہ آیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”وہ بریرہ کے لیے صدقہ تھا؛ لیکن ہمارے لیے (صدقہ نہیں) ہدیہ ہے“۔

شرح الحديث :

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خرید کر آزاد کر دیا، تو ان کے مالکوں نے ولاء (وراثت) کا حق اپنے لیے چاہا۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ یہ شرط درست نہیں ہے۔ یہ حق غلام آزاد کرانے والے کو حاصل ہے۔ بریرہ مغیث نامی ایک غلام کی بیوی تھیں۔ جب وہ آزاد ہوئیں اور اپنی ذات کی مالک ہو گئیں، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے یا ان سے جدا ہو جانے کی اجازت مرحمت فرمادی؛ کیوں کہ وہ آزادی کی وجہ سے شوہر کی بہ نسبت اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہو چکی تھیں۔ پھر انھیں گوشت کا ہدیہ دیا گیا، تو اس میں سے کچھ انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا، جس میں سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی کھانے کا ارادہ کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ وہ صدقہ ہے، جو بریرہ کو دیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ بریرہ صدقے کی راہ سے اس کی مالک ہوچکی ہیں اور اس نے اسے ہدیے کے طور پر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منتقل کیا ہے؛ اس لیے اس کا حکم بدل گیا اور وہ ہدیہ اور تحفہ ہو گیا؛ بنا بریں وہ آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر حرام نہیں ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية