ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس قرآن کے علاوہ کچھ اور وحی بھی ہے؟ علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ "اس اللہ کی قسم جس نے بیج کو اگایا اور انسانی جان کو پیدا فرمایا! میرے علم میں تو کوئی ایسی شے نہیں سوائے اُس فہمِ قرآن کے جو اللہ کسی شخص کو عنایت فرماتا دیتا ہے اور سوائے ان باتوں کے جو اس صحیفے میں ہیں"۔ میں نے پوچھا: "صحیفے میں کیا ہے؟"۔ انہوں نے جواب دیا کہ "اس میں دیت اور قیدیوں سے متعلق احکام ہیں اور یہ کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا"۔
شرح الحديث :
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے آپ کو بطورِ خاص کوئی ایسا علم یا تحریر دی ہے جو دوسرے لوگوں کو نہ دی ہو؟۔ ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے یہ سوال اس لیے کیا کیونکہ شیعوں کے ایک گروہ کا یہ گمان تھا کہ اہلِ بیت اور خصوصاً علی رضی اللہ عنہ کے پاس وحی پر مشتمل کچھ ایسی چیزیں ہیں جو نبی ﷺ نے بطورِ خاص انہی کو عنایت فرمائی تھیں اور کسی اور کو اس کا علم نہیں۔ علی رضی اللہ عنہ سے یہ سوال ایک سے زیادہ لوگوں نے کیا۔ اس پر علی رضی اللہ عنہ نے انہیں ایک ایسی قسم کھا کر جواب دیا جو عرب لوگ کھایا کرتے تھے کہ اس اللہ کی قسم جس نے انسان کو پیدا فرمایا اور بیج کو پھاڑ کر اگایا! ان کے پاس سوائے اس (قرآنی) سمجھ بوجھ کے جو اللہ اپنے بندے کو عنایت فرما دیتا ہے اور سوائے اس نوشتہ کے کچھ بھی نہیں جس میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے منقول کچھ باتیں لکھ رکھی تھیں، جس میں دیت اور مسلمان قیدیوں کو قید سے نجات دلانے سے متعلق احکام مندرج تھیں اور یہ لکھا ہوا تھا کہ مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا کیونکہ کافر مسلمان کا ہم پلہ نہیں ہوتا ہے کہ اُس کے بدلے میں اِسے قتل کردیا جائے بلکہ وہ اِس سے کم تر ہوتا ہے۔