البحث

عبارات مقترحة:

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

الكبير

كلمة (كبير) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، وهي من الكِبَر الذي...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ ’’جس نے کسی مومن کوجان بوجھ کرقتل کیا اسے مقتول کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا، اگروہ چاہیں تو اسے قتل کردیں اور چاہیں تو اس سے دیت لیں، دیت کی مقدار تیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس خلفہ ہے اور جس چیز پر وارث مصالحت کرلیں وہ ان کے لیے ہے اور یہ دیت کے سلسلہ میں سختی کی وجہ سے ہے‘‘۔

شرح الحديث :

یہ حدیث ان احکام کو بیان کر رہی ہے جو کسی مومن کو عمداً قتل کرنے کی وجہ سے لاگو ہوتے ہیں۔اس میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ مقتول کے ورثاء کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ قصاص کا مطالبہ کریں تو حاکم اس کو قتل کرے گا اور یہ اس کے عمل کی جنس کے حساب سے اس کی سزا ہو گی۔ یہاں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اگر وہ حدیث میں مذکور دیت پر راضی ہو جائیں (تو اس کے مطابق فیصلہ ہو گا)اور وہ دیت تیس حقہ، تیس جذعہ اور تیس حاملہ اونٹیاں ہوں گی کہ جن کے پیٹوں میں بچے موجود ہوں۔ اسی طرح حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ اگر مقتول کے ورثاء اس سے زائد کسی چیز کے ساتھ مصالحت پر راضی ہوں تو لے سکتے ہیں۔ اس حدیث میں جو دیت بیان کی گئی ہے (قتل عمد کی دیت) یہ انتہائی سخت دیت ہے کیونکہ اس میں قتل کی نیت اور ارادہ پایا جاتا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية