البحث

عبارات مقترحة:

الشاكر

كلمة (شاكر) في اللغة اسم فاعل من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

العزيز

كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا "جو (امیر کی) اطاعت سے نکل گیا اور اس نے (مسلمانوں کی) جماعت چھوڑ دی اور اسی حال میں مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ اور جو شخص کسی جھنڈے تلے اندھی تقلید میں لڑے یا تعصب کی بنا پر غصہ کرے یا تعصب کی دعوت دے یا اس میں تعاون کرے اور پھر قتل کر دیا جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا اور جو شخص میری امت کے خلاف بغاوت کرے اور نیک و بد ہر کسی کا قتل کرے ، نہ تو کسی مومن سے ہاتھ روکے اور نہ کسی معاہد کے عہد کا پاس رکھے تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں"۔

شرح الحديث :

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے ان لوگوں کی جماعت چھوڑ دی جو کسی ایسے حکمران پر متفق ہو چکے ہوں جس سے ان کی اجتماعیت اور وحدت وابستہ ہو، ان کا کلمہ جمع ہو اور وہ انہیں ان کے دشمنوں سے محفوظ رکھتا ہو، چنانچہ وہ شخص مسلمانوں کے ولی الامر (حکمراں) کی اطاعت سے نکل جائے اور اسی حال میں وہ مر جائے تو وہ اہل جاہلیت کی موت مرے گا کہ وہ بھی غیر منظم تھے اوران کا کوئی سربراہ نہیں تھا۔ جس نے کسی ایسے جھنڈے تلے جنگ کی جس کا مقصد اور وجہ اوجھل اور غیر واضح ہو مثلاً کوئی قوم تعصب اور قبائلی عصبیت میں لڑے یا کوئی شخص تعصب کی وجہ سے غضبناک ہو، عصبیت ہی کی دعوت دے اور تعصب کی بنا پر ہی مدد کرے یعنی اپنے نفس کی شہوت و غضب، اپنی قومی عصبیت اور ہوائے نفس کی پیروی میں لڑے۔ جو شخص امت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے ہر نیک و بد نیز مومن اور ہر اس معاہد کو جو اُس ملک میں مقیم ہو اسی طرح ان ذمیوں کو جو جزیہ کے بدلے میں مسلمانوں کے علاقے میں سکونت پذیر ہوں، سب کو مارنا شروع کر دے اور اسے کچھ پرواہ نہ ہو کہ وہ ان کے ساتھ کیا کر رہا ہے نہ ہی اسے اپنے کردہ افعال کے وبال اور ان کی سزا کا خوف ہو تو ایسے شخص سے نبی نے برأت کا اظہار کیا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية