البحث

عبارات مقترحة:

الشافي

كلمة (الشافي) في اللغة اسم فاعل من الشفاء، وهو البرء من السقم،...

القدوس

كلمة (قُدُّوس) في اللغة صيغة مبالغة من القداسة، ومعناها في...

الحميد

(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...

حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: "ریشم و دیباج نہ پہنو اور نہ سونے اور چاندی کے برتن میں کچھ پیؤ اور نہ ہی ان سے بنی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ۔ یہ دنیا میں ان (کفار) کے لیے اور آخرت میں تمہارے لیے ہیں"۔

شرح الحديث :

نبی نے مردوں کو ریشم اور دیباج پہننے سے منع فرمایا کیوں کہ مرد کے اسے پہننے میں نزاکت اور زنخے پن کا اظہار ہوتا ہے اور نازک مزاج و عیش پرست عورتوں سے مشابہت ہوتی ہے۔ جب کہ مرد میں خشونت، قوت اور مردانگی کی صفات ہونی چاہئیں۔ اسی طرح نبی نے مرد و عورت دونوں کو سونے اور چاندی کی پلیٹوں اور برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا۔ اس ممانعت کی حکمت آپ نے خود بیان کی کہ دنیا میں ان برتنوں میں کھانا کفار کے لیے ہے جو دنیاوی زندگی میں ہی اپنی من پسند اشیاء سے لطف اندوز ہو لیتے ہیں اور اگر تم اللہ کے خوف اور اس کے پاس جو نعمتیں ہیں ان کی چاہت میں ان کے استعمال سے پرہیز کرو گے تو روزِ قیامت یہ صرف اور صرف تمہارے لیے یعنی مسلمانوں کے لیے ہوں گی۔ چنانچہ کفار کی مشابہت سے بچنے اور اللہ کے حکم کی تعمیل میں ان کا استعمال حرام ہے۔ اسی طرح جو مرد دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ پہلے ہی لطف اندوز ہو لیتا ہے اس لیے آخرت میں وہ اسے بالکل بھی نہیں پہن سکے گا۔جو شخص وقت سے پہلے حرام طریقے سے کوئی چیز حاصل کر لے اس کی سزا یہ ہے کہ اسے اس چیز سے محروم کر دیا جائے۔ اور اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية