الخلاق
كلمةُ (خَلَّاقٍ) في اللغة هي صيغةُ مبالغة من (الخَلْقِ)، وهو...
عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللهم لك أَسْلَمْتُ، وبك آمنتُ، وعليك توكلتُ، وإليك أَنَبْتُ، وبك خَاصَمْتُ. اللهم أعوذ بِعِزَّتِكَ؛ لا إله إلا أنت أن تُضِلَّنِي، أنت الحيُّ الذي لا تموتُ، والجِنُّ والإِنْسُ يموتون»۔ ترجمہ: اے اللہ ! میں نے تیرے ہی سامنے سر جھکایا، تجھ ہی پر ایمان لایا، میں نے تیرے ہی اوپر بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع کیا ۔ میں نے تیری ہی مدد کے ساتھ مقابلہ کیا۔ میں تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ تیسرے سوا کوئی دوسرا معبودِ برحق نہیں، یہ کہ تو مجھے گمراہ ہونے کے لیے چھوڑ دے، تو زندہ ہے، تجھے موت نہیں آئے گی جب کہ تمام جن و انس مر جائیں گے۔
نبی ﷺ دعا میں اپنے رب کی پناہ اور اس کے قرب میں آ رہے ہیں۔ آپ ﷺ بیان فرما رہے ہیں کہ وہ اپنے رب کے مطیع وفرماں بردار ہیں اور آپ نے اپنے سارے امور اللہ کو سونپ دیے ہیں اور اس کے علاوہ آپ کو کسی پر بھروسہ نہیں ہے اور یہ کہ آپ ﷺ اپنے دل و جان کے ساتھ اس کی طرف لوٹ آئے ہیں اور اسی کی طرف متوجہ ہیں اور اللہ ہی کی دی گئی قوت، اس کی مدد و نصرت اور آپ ﷺ کو جو دلائل اور حجتیں دی گئی تھیں ان سے آپ ﷺ نے اس کے دشمنوں کا مقابلہ کیا۔پھر نبی ﷺ اللہ کی غالبیت اور قوت کی پناہ لیتے ہوئے دعا کرتے ہیں کہ یہ نہ ہو کہ وہ ہدایت و راستگی کی توفیق نہ دے کر آپ ﷺ کو ہلاک کردے۔ ’’لا إله إلا أنت‘‘ کہہ کر آپ ﷺ اس کی مزید تاکید فرما رہے ہیں کہ پناہ صرف اللہ ہی سے طلب کی جاتی ہے۔ پھر نبی ﷺ بیان کر رہے ہیں کہ آپ ﷺ کے رب کی زندگی حقیقی زندگی ہے جس پر کبھی موت نہیں آتی جب کہ انسان اور جنات مر جاتے ہیں۔ آپ ﷺ نے بطور خاص انہیں ذکر کیا کیونکہ وہی مکلف ہیں اور احکامِ دین کی تبلیغ بھی انہیں کو مقصود ہے ۔ گویا کہ وہ اصل ہوئے۔