الواحد
كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو رکعت ظہر سے پہلے، دورکعت ظہر کے بعد، دو رکعت جمعے کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد اور دو رکعت عشا کے بعد پڑھی۔ اور ایک روایت میں ہے: "مغرب، عشا اور جمعے کی سنت اپنے گھر میں ادا فرماتے تھے"۔ اورایک روایت میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ فجر طلوع ہونے کے بعد دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھتے اور یہ ایسا وقت ہوتا تھا کہ میں اس وقت رسول اللہ ﷺ کے پاس نہیں جاتی تھی۔
اس حدیث میں پانچوں نمازوں کی سنن مؤکدہ کا بیان ہے۔ ان کی تفصیل اس طرح ہیں: ظہر کی سنت مؤکدہ چار رکعت ہے؛ دو رکعت ظہر سے پہلے اور دو رکعت ظہر کے بعد، جمعے کی سنت جمعے کے بعد دو رکعت ہے، مغرب کے بعد دو رکعت اور عشا کے بعد دور رکعت۔ مغرب، عشا، فجر اور جمعے کی سنتوں کو نبیﷺ اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بہن حفصہ رضی اللہ عنھا چوں کہ آپ کے نکاح میں تھیں، اس لیے ان آپ کے گھر میں آنا جانا تھا۔ وہ عبادت کے اوقات میں آپ کے گھر میں آ جاتے، لیکن ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور اللہ تعالی کے اس قول پر عمل کرتے ہوئے، ان اوقات میں داخل نہیں ہوتے، جن میں داخل ہونے سے احتراز کرنا چاہیے: "يا أيها الذين آمنوا ليستأذنكم الذين ملكت أيمانكم والذين لم يبلغوا الحلم منكم ثلاث مرات من قبل صلاه الفجر"الآية چوں کہ وہ نماز فجر سے پہلے آپ کے گھر نہیں آتے تھے کہ دیکھ سکیں کہ رسول اللہ ﷺ کیسے نماز پڑھتے ہیں، اس لیے علم کی حرص کی وجہ سے اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنھا سے اس بارے میں پوچھ لیا کرتے، تو وہ بتاتیں کہ نبی کریم ﷺ طلوع فجر کے بعد دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھتے۔ یہ فجر کی دوسنتیں تھیں۔