الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب نماز شروع کرتے، تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں کے برابر اٹھاتے اور جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، تب بھی ایسا ہی کرتے اور "سَمِعَ الله لمن حَمِدَهُ رَبَّنَا ولك الحمد" کہتے۔ آپ ﷺ سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے۔
نماز ایک بہت بڑی عبادت ہے۔ چنانچہ اس کے اندر جسم میں موجود ہر عضو کی ایک خاص عبادت ہے۔ ان اعضا میں سے دو ہاتھ بھی ہیں، جن کے اپنے وظائف ہیں۔ انہی میں سے ایک وظیفہ تکبیر تحریمہ کے وقت انھاںاٹھانا ہے۔ دراصل ہاتھوں کو اٹھانا نماز کی زینت ہے اور اس سے اللہ تعالی کی تعظیم کا اظہار ہوتا ہے۔ ہاتھوں کو دونوں کندھوں کے برابر اٹھایا جاتا ہے۔ اور تمام رکعتوں میں ہر رکعت کے اندر رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین کیا جاتا ہے۔ اس حدیث میں راوی کی طرف سے تصریح ہے کہ نبی ﷺ سجدے میں ایسا نہیں کرتے تھے؛ کیوں کہ یہ جھکنے اور نیچے جانے کا مظہر ہے۔