البحث

عبارات مقترحة:

المؤمن

كلمة (المؤمن) في اللغة اسم فاعل من الفعل (آمَنَ) الذي بمعنى...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ مدینے کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑ جائیں گے، البتہ وہ ایسے اجڑا ہوا ہوگا کہ وہاں وحشی جانور(درند اور پرند) ہی بسیں گے اور سب سے آخر میں جنھیں جمع کیا جائے گا، وہ قبیلۂ مزینہ کے دو چرواہے ہوں گے؛ وہ اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے مدینہ آئیں گے، لیکن وہاں انھیں صرف وحشی جانور نظر آئیں گے، یہاں تک کہ جب وہ ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے، تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں نبی کریم نے بتایا ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ مدینہ منورہ -اللہ تعالیٰ اس کے عز و شرف کو دو چند کر دے- کے باشندے اسے چھوڑ کر نکل جائیں گے اور درندوں اور پرندوں کے سوا کوئی باقی نہیں رہے گا، نیز یہ کہ یہ آخری زمانے میں ہوگا۔ آخر میں مزینہ کے دو چرواہے اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے مدینہ آئیں گے، لیکن وہ اسے سنسان اور وحشت ناک پائیں گے۔ وہ سب سے آخر میں حشر کا سامنا کرنے والے ہوں گے۔ جب وہ ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے، تو منہ کے بل گر کر مر جائیںگے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية