الباطن
هو اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (الباطنيَّةِ)؛ أي إنه...
انس بن مالك رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’آزمائش جتنی بڑی ہوتی ہے اسی حساب سے اس کا بدلہ بھی بڑا ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو پسند فرماتا ہے تو اس کو آزمائش سے دوچار کرتا ہے۔ پس جو کوئی اس سے راضی و خوش رہے تو وہ اس سے راضی رہتا ہے اور جو کوئی اس سے خفا ہو تو وہ بھی اس سے خفا ہو جاتا ہے“۔
اس حدیث میں نبی ﷺ ہمیں بتا رہے ہیں کہ مومن کو اس کے جان و مال وغیرہ میں مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر وہ صبر کرے گا تو اللہ ان مصائب پر اسے ثواب دے گا اور یہ کہ مصیبت جتنی بڑی اور خطرناک ہوتی ہے اس پر اللہ کی طرف سے اتنا ہی بڑا ثواب ملتا ہے۔ پھر نبی ﷺ وضاحت فرما رہے ہیں کہ مصائب کا آنا اللہ تعالیٰ کی مومن کے ساتھ محبت کی علامت ہے اور یہ کہ جو اللہ کی قضا و قدر میں لکھا ہے وہ لا محالہ ہو کر رہنا ہے لیکن جو شخص صبر و رضا کا مظاہرہ کرتا ہے اسے اللہ تعالی اپنی رضا کے ساتھ نوازے گا اور اسے ثواب دے گا اور جو برہم ہوتا ہے اور اللہ کی قضا و قدر کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس پر برہم ہوتا ہے اور اسے سزا دیتا ہے۔