البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: میرے جلال کی بنا پر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انھیں اپنے سایے میں رکھوں گا، جب کہ آج کے دن میرے سایے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا"۔
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اہل محشر کو آوا ز دے گا اور فرمائے گا: (أين المتحابون بجلالي؟) کہ (میرے جلال کی وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟) وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں، اس سے واقف ہونے کے باوجود اللہ تعالی یہ سوال اس لیے کرے گا؛ تاکہ میدان حشر میں ان کے مقام و مرتبے کا اعلان کر دے اور یہ اعلان در اصل خود اللہ تعالی کی عظمت بیان کرنے کا ایک بہانہ ہوگا۔ اس طرح اس کے معنی یہ ہوں گے: کہاں ہیں وہ لوگ جو دنیوی سے مقاصد سے اوپر اٹھ کر میرے جلال اور عظمت کی وجہ سے آپس میں محبت کرتے تھے؟ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: (اليوم أظلهم في ظلي) آج میں انھیں اپنے سایے میں رکھوں گا۔ یہاں اللہ تعالیٰ کا سایے کی نسبت اپنی طرف کرنا، اضافت تشریفی ہے اور اس سے مراد عرش کا سایہ ہے۔ مسلم کے علاوہ دیگر روایات میں ہے: "میرے عرش کے سایے میں"۔ (يوم لا ظل إلا ظلي) یعنی اس دن رحمٰن کے عرش کے سایے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا۔