الرءوف
كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...
یحی مازنی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: "میں عمرو بن ابی حسن کے پاس تھا کہ انھوں نے عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے نبی ﷺ کے وضو کے بارے میں پوچھا۔۔ اس پر انھوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا اور لوگوں کو اس طرح وضو کر کے دکھایا، جیسے رسول اللہ ﷺ وضو کیا کرتے تھے۔ انھوں نے طشت سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا، پھر تین بار اپنے ہاتھ دھوئے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا، پھر تین دفعہ تین چلوؤں سے کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور اسے صاف کیا۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور اپنے سر کا مسح کیا؛ چنانچہ ان کو ایک مرتبہ آگے لائے اور پھر پیچھے لے گئے اور پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے"۔ ایک اور روایت میں ہے کہ: "انھوں نے اپنے سر کے اگلے حصے سے(مسح کرنا) شروع کیا، یہاں تک کہ ہاتھوں کو گدی تک لے گئے اور پھر انھیں لوٹا کر اسی جگہ لے آئے، جہاں سے شروع کیا تھا "۔ ایک اور روایت میں ہے کہ: "ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ ہم آپ ﷺ کے پاس تانبے سے بنے ایک طشت میں پانی لائے"۔
سلف صالحین رحمہم اللہ اتباعِ سنت کی بہت زیادہ حرص رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نبی ﷺ کے عمل کی کیفیت کے بارے میں دریافت کرتے رہتے، تا کہ آپ ﷺ کی پیروی کر سکیں۔ اس حدیث میں عمرو بن یحی مازنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے چچا عمرو بن ابی حسن کے پاس تھے کہ انھوں نے صحابی رسول عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے نبی ﷺ کے وضو کی کیفیت کے بارے میں پوچھا۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ عملی انداز میں اسے بیان کردیں؛ کیوںکہ عملی انداز سے بات جلد سمجھ میں آ جاتی ہے، کیفیت زیادہ دقیق انداز میں سامنے آتی ہے اور بات زیادہ ذہن نشین ہوتی ہے۔ چنانچہ انھوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور پہلے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دھویا؛ کیوںکہ یہ دھونے اور پانی لینے کا آلہ ہیں۔انھوں نے برتن کو انڈیل کر دونوں ہاتھوں پر پانی ڈال کر انھیں دھویا۔ انھوں نے اپنا ہاتھ پھر برتن میں ڈال کر اس سے تین چلو بھرے اور ہر چلو سے کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور اسے جھاڑا۔ اس کے بعد پھر برتن سے چلو بھر کے تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر اس سے پانی لے کر اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دو دو دفعہ دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور اپنے ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ سر کے آگے والے حصے سے آغاز کیا، یہاں تک کہ ہاتھوں کو گردن کے بالائی حصے تک لے گئے اور پھر انھیں لوٹا کر وہیں لے آئے، جہاں سے آغاز کیا تھا۔ انھوں نے اس طرح اس لیے کیا، تا کہ آگے سے بھی سر کے بالوں پر ہاتھ پھیر دیں اور پیچھے سے بھی۔ یوں سر کے بیرونی اور اندرونی ہر حصے کا مسح ہو جائے۔ پھر اپنے دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک دھویا۔ عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے وضاحت کی کہ رسول اللہ جب صحابہ کے پاس تشریف لائے، تو آپ ﷺ نے ایسے ہی کیا تھا۔ وہ پیتل سے بنے ایک طشت میں آپﷺ کے وضو کے لیے پانی لے کر آئے ۔ عبد اللہ رضی اللہ نے یہ وضاحت اس لیے کی؛ تا کہ ثابت ہو جائے کہ انھیں اس بات کا یقینی طور پر علم ہے۔