الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
انس ابن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: "اے اللہ کے رسول ﷺ! میں سفر پر جانےکا ارادہ رکھتا ہوں۔ مجھے کچھ زادِ راہ عنایت فرمائیں"۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ تجھے تقویٰ کا زادِ راہ دے"۔ اس شخص نے عرض کیا: "کچھ مزید اضافہ کریں"۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اور وہ تیرے گناہ معاف کرے"۔ وہ کہنے لگا: "کچھ مزید اضافہ کریں"۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "تو جہاں بھی ہو اللہ تیرے لیے خیر کو آسان کر دے"۔
انس ابن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جو سفر پر جانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ وہ آپ ﷺ سے سفر پر جانے کی اجازت لینے اور زادہِ راہ مانگنے آیا۔ آپ ﷺ نے اس کے حق میں ایسی دعا فرمائی جو اپنے نفع کے اعتبار سے زاد راہ کی طرح تھی اور وہ یہ کہ احکام کی انجام دہی اور ممنوعات سے پرہیز اس کا زادِ راہ ہو۔ دعا کی خیر و برکت کی چاہت میں اس نے اضافہ کی درخواست کی۔ آپ ﷺ نے اس کے اضافے کی درخواست کے جواب میں اس کی طیبِ خاطر کے لیے فرمایا: اور وہ تمہارے گناہ معاف کرے۔ دعا کی خیر و برکت کی چاہت میں اس نے دوبارہ اضافہ کے درخواست کی تو نبی ﷺ نے ایسے خوبصورت انداز میں دعا کا اختتام فرمایا جو تمام قسم کی نیکیوں اور کامیابیوں کو جامع ہے۔ آپ ﷺ نے اس کے لیے دعا فرمائی کہ ہر جگہ اور ہر وقت اللہ اس کے لیے دونوں جہانوں کی خیر کو آسان کر دے۔