البحث

عبارات مقترحة:

القدير

كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...

الخالق

كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...

المهيمن

كلمة (المهيمن) في اللغة اسم فاعل، واختلف في الفعل الذي اشتقَّ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ نے فرمایا نیکوکار مملوک غلام کے لیے دوہرا اجر ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے، اگر جہاد فی سبیل اللہ، حج اوراپنی ماں کی خدمت میرے سامنے نہ ہوتی تومجھے یہ پسند ہوتا کہ میں غلامی کی حالت میں مروں۔

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم: جب غلام کا اپنے مالک کے ساتھ سلوک اچھا ہوتا ہے یعنی وہ اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرتا ہے بایں طور کہ وہ جس اچھے کام کا حکم کرتا ہے اسے وہ بجا لاتا ہے اور فرائض کو ادا کر کے اور ممنوعہ اشیاء سے اجتناب کرتے ہوئے وہ اللہ کے حق کو بھی ادا کرتا ہے تو قیامت کے دن ایسے غلام کو دوہرا اجر ملے گا۔ اول: ایک وہ اجر جو اسے اپنے آقا کے حقوق کو ادا کرنے کی وجہ سے ملے گا۔ دوم: دوسرا وہ اجر جو اسے ان حقوق کے ادا کرنے کی وجہ سے ملے گا جو اللہ تعالی نے اس پر واجب کیے ہیں۔ حدیث روایت کرنے کے بعد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ اگر جہاد فی سبیل اللہ، حج اور ان کی ماں کی خدمت کرنے کے مسائل نہ ہوتے تو ان کی تمنا تھی کہ ان کی وفات کسی کے مملوک غلام کی حیثیت سے ہوتی۔ تاہم اس بات میں جو چیزیں ان کے لیے رکاوٹ ہیں ان میں سے ایک جہاد فی سبیل اللہ ہے کیونکہ غلام جہاد کے لیے نہیں جا سکتا ماسوا اس کے کہ اس کا آقا اسے اجازت دے دے۔ بہرحال وہ اسے اپنی ضرورت کی وجہ سے یہ اس اندیشے کے تحت روک سکتا ہے کہ کہیں وہ ہلاک نہ ہوجائے۔ اگر حج نہ ہوتا تو ان کی خواہش ہوتی کہ وہ مملوک غلام کی حیثیت سے وفات پائیں کیونکہ غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر حج پر نہیں جا سکتا اور وہ اپنی ضرورت کی وجہ سے اسے حج پر جانے سے روک سکتا ہے۔ اسی طرح غلامی کی خواہش کرنے میں ایک اور چیز جو آڑے آتی تھی وہ ماں کی خدمت گزاری اور اس کی اطاعت تھی۔ آقا کی اطاعت ماں کی اطاعت سے مقدم اور زیادہ ضروری ہوتی ہے کیونکہ اس کے تمام منافع اس کے آقا کی ملکیت ہوتے ہیں اور اسے اس پر تصرف مطلق حاصل ہوتا ہے اور یہ ایسی چیز ہے جو ماں کی خدمت گزاری اور اس کی اطاعت کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية