المحيط
كلمة (المحيط) في اللغة اسم فاعل من الفعل أحاطَ ومضارعه يُحيط،...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مومن یہ جان لے کہ اللہ کے یہاں کس قدر عذاب ہے، تو کوئی اس کی جنت کی امید نہ رکھے اور اگر کافر یہ جان لے کہ اللہ کی رحمت کس قدر ہے، تو کوئی اس کی جنت سے ناامید نہ ہو۔“
اس حدیث امید و خوف کو جمع کیا گیا ہے۔ یہ بتایا گیا ہے کہ ایک مؤمن اگر جان لے کہ اللہ نے کس قدر عذاب تیار کر رکھا ہے، چاہے دنیا میں ہو یا آخرت میں، اور چاہے کافروں کے لیے ہو یا نافرمانوں کے لیے، تو وہ خوف کا پیکر بن حاۓ گا، نیک کاموں میں سستی نہیں برتے گا، اور سہل پسندی کا شکار ہو کر حرام کاموں میں ملوث نہیں ہوگا۔ اگر اس کا علم عذاب تک محدود رہا اور اللہ کی رحمت سے واقف نہ ہو سکا، تو وہ صاحب ایمان ہونے کے باوجود مایوسی کا شکار ہو جاۓ گا۔ اس کے برعکس اگر کافر یہ جال لے کہ اللہ نے ایمان والوں کے لیے کس قدر ثواب اور نعمتیں تیار کر رکھی ہیں تو اللہ کی رحمت کی لالچ کرنے لگے، اور اگر مؤمن کا علم اس رحمت الہی پر محدود رہ جاۓ، تو وہ اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو۔ لیکن ایک مؤمن کو چاہیے کہ امید اور خوف دونوں کو اپنے دل میں بساۓ رکھے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: "نبئ عبادي أني أنا الغفور الرحيم، وأن عذابي هو العذاب الأليم"۔ ترجمہ: میرے بندوں کو بتا دو کہ میں بخشش کرنے والا اور رحمتوں والا ہوں اور میرا عذاب بڑا درد ناک ہے۔