المجيد
كلمة (المجيد) في اللغة صيغة مبالغة من المجد، ومعناه لغةً: كرم...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں“۔
جس طرح نسب کی وجہ سے عورتیں حرام ہوتی ہیں، جیسے ماں اور بہن، اسی طرح رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہوتی ہیں، جیسے رضاعی ماں اور رضاعی بہن۔ اسی وجہ سے دوسری حدیث میں آیا ہے: "رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں"۔ چاہے یہ رشتے بیوی کی طرف سے ہوں یا شوہر کی طرف سے۔ انسان پر اپنے نسبی رشتے داروں میں سے جن سے شادی کرنا حرام ہوتا ہے، جیسے اس کی بہن، خالہ اور پھوپھی، اس کے ان رضاعی رشتے داروں سے بھی شادی کرنا حرام ہو تا ہے۔ نیز جس طرح بیوی پر حرام ہے کہ وہ اپنے بیٹے، بھائی، چچا اورماموں سے شادی کرے، اسی طرح اگر یہی رشتے رضاعت کی وجہ سے ہوں تو بھی ان سے شادی کرنا حرام ہے۔ یہاں حرمت سے مراد حرمت نکاح ہے، جو دودھ پینے والے بچے اور دودھ پلانے والی عورت کے بچوں کے درمیان پیدا ہوتی ہے، بایں طور کہ اس حرمت کی وجہ سے وہ دیکھنے، خلوت اور سفر کے احکامات میں نسبی رشتہ داروں کے حکم میں ہوتے ہیں، لیکن دیگر احکامات جیسے وراثت اور وجوب نفقہ وغیرہ کے معاملے میں وہ نسبی رشتے داروں کے حکم میں نہیں ہوتے۔ واضح رہے کہ یہ حرمت دودھ پلانے والی عورت کے حق میں ثابت ہوتی ہے، بایں طور کہ اس کے رشتے دار دودھ پینے والے بچے کے رشتے دار بن جاتے ہیں، جب کہ بچے کے رشتے داروں میں سے ماسوا اس کی اپنی اولاد کے کسی کا دودھ پلانے والی عورت سے تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی ان احکامات میں سے کوئی حکم ان کے لیے ثابت ہوتا ہے۔