الرحيم
كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...
ابو ثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے کچھ فرائض مقرر کیے ہیں، تم انہیں ضائع نہ کرو، کچھ حدیں قائم کی ہیں، ان سے تجاوز نہ کرو، کچھ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے لہذا ان کی حرمت کو پامال نہ کرو اور اس نے تم پر رحم فرماتے ہوئے بغیر بھولے کچھ چیزوں پر خاموشی اختیار کی ہے تو تم ان کی ٹوہ میں نہ پڑو‘‘۔
رسول اللہ ﷺ نے احکام کو فرائض، حدود اور حرام اشیاء میں تقسیم کیا اور حرام کے ارتکاب، حدود کی پامالی اور فرائض کو ضائع کرنے سے ڈرایا ہے۔ آپ ﷺ نے آخری قسم ان اشیاء کی بیان کی ہے جن کے بارے میں خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ وحی کے زمانے میں جس شے کے بارے میں خاموشی اختیار کی گئی ہوتی اس سے متعلق نہیں پوچھا جاتا تھا اس اندیشے کے تحت کہ کہیں وہ حرام نہ ہو جائے۔تاہم اب شریعت کا ہر حکم اچھی طرح ثابت ہو چکا ہے۔ (اس لیے پوچھنے میں کوئی حرج نہیں۔)