الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ: "تین آدمی ہیں جن کے لیے دوہرا اجر ہے: ایک اہل کتاب میں سے وہ آدمی جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور (پھر) محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا۔ (دوسرا) مملوک غلام جب وہ اللہ کا حق اور اپنے آقا کا حق (بھی) ادا کرے۔ اور (تیسرا) وہ آدمی جس کی ایک لونڈی ہو، جسے اس نے ادب سکھایا اور اس کی خوب اچھی تربیت كى، اسے علم سکھایا اور اسے خوب اچھی تعلیم سے آراستہ کیا، پھر اسے آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلی، تو اس کے لیے (بھی) دوہرا اجر ہے۔"
اس حدیث میں اہل کتاب (یہودونصارى) میں سے اس شخص کی فضیلت کا بیان ہے جو دين اسلام پرايمان ركهنے والا ہے اور یہ امتياز اسے اپنے دین کی تابع دارى كرنے كے ساتھ نبی ﷺ کی بھی اتباع کرنے كی وجہ سے حاصل ہے۔ اسی طرح اس میں اس غلام کی فضیلت بیان کی گئی ہے جو اللہ کا حق ادا کرتا ہے اور اپنے آقاؤں کا حق بھی ادا کرتاہے۔ نيز اس حدیث میں اس شخص کی بھی فضیلت بیان کی گئی ہے جو اپنى باندی کی اچھی طرح سے تعليم وتربیت کرے، پھر اسے آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلے۔ چنانچہ اس شخص کے لئے ایک اجراس کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور اسے آزاد کرنے كےعوض ہے اور اس کے لئے دوسرا اجر اس کے ساتھ شادی کرکے اسے روک لینےاور اس کی شرم گاہ کی حفاظت کرنے كے سبب ہے۔