البحث

عبارات مقترحة:

الشاكر

كلمة (شاكر) في اللغة اسم فاعل من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...

الرفيق

كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...

العظيم

كلمة (عظيم) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وتعني اتصاف الشيء...

ابو هنیدة وائل بن حجر رضى الله عنه سے مروی ہے کہ سلمہ بن یزید الجعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے پوچھا: یا نبی اللہ! اگر ہم پر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں، جو اپنا حق تو ہم سے وصول کریں، لیکن ہمارا حق ہمیں نہ دیں، تو آپ اس معاملے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے اس بات پر رخ انور پھیر لیا۔ انھوں نے دوبارہ سوال کیا، تو آپ نے فرمایا، "سنو اور اطاعت کرو۔ ان پراس بات کی ذمے داری ہے، جو ان پر ہے اور تم پراس بات کی ذمے داری ہےجو تمھارے اوپر ہے "

شرح الحديث :

"سلمہ بن یزید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ سے ان حکمرانوں کے بارے دریافت کیا، جو لوگوں سے تویہ چاہیں گے کہ وہ ان کی بات سن کر اطاعت کریں، لیکن اپنے پر عائد ہونے والی ذمہ داری ادا نہیں کریں گے۔ یعنی لوگوں کو ان کاحق نہیں دیں گے، لوگوں پر ظلم ڈھائیں گے اور ان پر اپنا تسلط قائم کریں گے۔ آپ نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ گویا آپ کو اس طرح کے مسائل پر گفتگو اچھی نہ لگتی ہو اور آپ کو اس باب (عنوان) کو کھولنا پسند نہ ہو۔ لیکن پوچھنے والے نے دوبارہ سوال کر دیا۔ پھر اس نے سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کا حق ادا کریں اور فرمایا کہ ان پراس کام کی ذمے داری ہے، جو ان کے ذمے ہے اور ہمارے اوپر اس شے کی ذمے داری ہے، جو ہمارے ذمے ہے۔ ہماری ذمے داری یہ ہے کہ ہم سمع و طاعت کریں اور ان کی ذمے داری یہ ہے کہ وہ ہمارے اوپر عدل کے ساتھ حکمرانی کریں، کسی پر ظلم نہ ڈھائیں ، اللہ کے بندوں پر اس کی حدود قائم کریں، اللہ کی زمین پر اس کی شریعت کا نفاذ کریں اور اس کے دشمنوں سے جہاد کریں۔ "


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية