الوارث
كلمة (الوراث) في اللغة اسم فاعل من الفعل (وَرِثَ يَرِثُ)، وهو من...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے ”رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ“۔ (اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ سے بچا)۔
نبی ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے، یہ قرآن کی ایک آیت کریمہ ہے، آپ یہ دعا کثرت سے کیا کرتے تھے، اس لیے کہ اس کے معانی دنیا اور آخرت کے تمام امور کو جامع ہیں۔ اس دعا میں ’’حسنۃ‘‘ سے مراد نعمت ہے، آپ دنیا اور آخرت دونوں کی نعمتیں اور جہنم سے نجات کی دعا مانگا کرتے تھے، دنیا کی بھلائی ہر مطلوب و مرغوب چیز کو مانگنا ہے اور آخرت کی بھلائی نعمتِ کبریٰ یعنی اللہ کی رضامندی اور جنت میں دخول، جہنم سے نجات یعنی کامل نعمتیں، خوف اور پریشانی کا ختم ہونا ہے۔