البحث

عبارات مقترحة:

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

الحميد

(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...

الحكم

كلمة (الحَكَم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فَعَل) كـ (بَطَل) وهي من...

ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عبد اللہ بن قیس! کیا میں تمھیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" (نہیں ہے طاقت و قوت، مگر اللہ ہی کی توفیق سے)، امام نسائی کے ہاں ان الفاظ کا اضافہ ہے ”ولا مَلْجَأَ من الله إلا إليه“ (کوئی پناہ کی جگہ اللہ کے سوا نہیں)۔

شرح الحديث :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کے عظیم خزانے کی طرف ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی راہ نمائی فرمائی، جسے وہ ایسے وقت کے لیے جمع کریں، جس وقت بندہ ان جیسے خزانوں اور مال کا سب سے زیادہ محتاج ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لاحول ولا قوة إلا بالله"۔ یہ کلمہ اس خزانے کی طرح ہے، جو بندوں کے سب سے عمدہ مال میں سے ہوتا ہے۔ یہ بہت بڑے اجروثواب کا حامل ہے۔ یہ عظیم ثواب اللہ تعالیٰ کے یہاں بندوں کے حق میں قیامت کے دن کے لیے ذخیرہ ہے۔ اس کلمہ اس قدر اجر وثواب کا حامل ہونے کا راز یہ ہے کہ یہ کلمہ بندے کا اپنا معاملہ اللہ کے سپرد اور حوالے کرنے پر مشتمل ہے اور یہ کہ انسان کسی چیز کا مالک نہیں، وہ ہر قوت اور طاقت سے بری ہے اور ہر اس استطاعت سے جو اس کے بس میں ہے، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کا مدد گار رہے۔ جب اللہ تعالیٰ آپ کے بارے میں کسی چیز کا ارادہ کرے، تو کوئی آپ کو اس سے نہیں بچا سکتا۔ اس لیے کہ اللہ کے سوا کوئی جاے پناہ اور جاے مفرّ نہیں۔ چنانچہ حفاظت بس اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہی میں ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية