السلام
كلمة (السلام) في اللغة مصدر من الفعل (سَلِمَ يَسْلَمُ) وهي...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (آپ ﷺ کے تواضع کا یہ حال تھا کہ) مدینے کی لونڈیوں میں سے کوئی لونڈی آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑ کر (آپﷺ کو اپنے کسی کام کے لیے) جہاں چاہتی، لے جاتی۔
حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے تواضع کا بیان ہے، حالاںکہ آپ ﷺ تمام انسانوں سے اشرف ہیں، بایں طور کہ مدینے کی باندیوں میں سے کوئی باندی آپ ﷺ کے پاس آتی، آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑتی اور جہاں چاہتی لے جاتی؛ تاکہ آپ ﷺ اس کے کسی کام میں اس کی مدد کردیں۔ آپ ﷺ جو اشرف الخلق ہیں، یہ تک بھی نہ پوچھتے کہ تم مجھے کہاں لے جارہی ہو؟ میری بجائے کسی اور کو لے جاؤ! بلکہ آپ ﷺ اس کے ساتھ جا کر اس کی ضرورت پوری کردیتے۔ ان سب کے باوجود اللہ تعالی نے آپ ﷺ کی عزت و مرتبے میں اضافہ ہی فرمایا۔ صلوات الله وسلامه عليه۔ قابل توجہ بات: ہاتھ پکڑنے سے مراد یہ نہیں کہ آپ ﷺ کا ہاتھ باندی کے ہاتھ سے مس ہوتا ہو۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ یہاں ہاتھ پکڑنے سے مراد اس کا لازمی معنی ہے۔ یعنی آپ ﷺ اس کے ساتھ بہت نرم رویہ رکھتے اور اس کی بات مانتے۔ اس حدیث میں تواضع کے بیان میں کئی اعتبار سے مبالغہ ہے۔ ایک تو یہ کہ مرد کی بجائے عورت کا ذکر کیا گیا، پھر آزاد عورت کی بجائے باندی کا ذکر کیا گیا اور پھر "باندیوں" کے لفظ کے ساتھ تعمیم کا معنی پیدا کیا گیا (یعنی ایسا کسی خاص باندی کے ساتھ نہیں کرتے تھے بلکہ) کوئی بھی باندی ہوتی، (آپ ﷺ کا رویہ یہی ہوا کرتا تھا۔)