الواحد
كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”میرے نزدیک تم میں سے (دنیا میں) سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے ہیں، اور میرے نزدیک تم میں (دنیا میں) سب سے زیادہ قابل نفرت اور قیامت کے دن مجھ سے دور بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو باتونی، بلااحتیاط بولنے والے، زبان دراز اور”متفيهقون“ ہیں“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے ”ثرثارون“ (باتونی) اور ”متشدقون“ (بلااحتیاط بولنے والے) کو تو جان لیا لیکن یہ ”متفیھقون“ کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ”تکبر کرنے والے“۔
آپ ﷺ کے فرمان (إن من) میں ”مِنْ“ تبعیض کے لیے ہے، تم میں سب سے محبوب اور قیامت کے دن مجلس کے اعتبار سے قریب تر وہ شخص ہوگا جو خالق اور مخلوق دونوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے۔ آگے (إن من) میں بھی ”مِنْ“ تبعیض کے لیے ہے۔ چنانچہ ”أبغضكم“ کا معنی ہوا تم میں سے سب سے ناپسندیدہ اور قیامت کے دن مرتبے کے لحاظ سے مجھ سے بعید تر وہ شخص ہوگا جو زیادہ تکلّف سے باتیں کرتا ہے، ”المتشدق“ وہ شخص جو لوگوں میں بڑائی اور عظمت کے لیے لمبی لمبی باتیں کرتا (ہانکتا) ہو اور جو اپنی گفتگو میں تکبّر کرے اور دوسروں پر اپنی فوقیت ظاہر کرے۔