البحث

عبارات مقترحة:

المجيب

كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...

العليم

كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ’’سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما کا ایک بچے کے بارے میں جھگڑا ہو گیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے۔ اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے۔ آپ خود میرے بھائی سے اس کی مشابہت دیکھ لیں۔ اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو میرا بھائی ہے۔ میرے باپ کے بستر پر اس کی باندی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ آپ نے بچے کی صورت دیکھی تو صاف عتبہ سے ملتی تھی۔ لیکن آپ نے یہی فرمایا: اے عبد بن زمعہ! یہ بچہ تیرے ہی ساتھ رہے گا، کیونکہ بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کے بستر پر پیدا ہو اور زانی کے حصہ میں صرف پتھر آتے ہیں۔ اور اے سودہ ! تو اس لڑکے سے پردہ کیا کر۔ چنانچہ سودہ رضی اللہ عنہا کو اس لڑکے نے پھر کبھی نہیں دیکھا۔‘‘

شرح الحديث :

زمانۂ جاہلیت میں لوگ اپنی باندیوں پر کچھ رقم دینا لازم کر دیتے تھے جسے وہ بدکاری کرکے کماتی تھیں اور ان سے پیدا ہونے والے بچے کا اگر زانی دعوے دار ہوتا تو بچہ اس کی طرف منسوب کر دیتے تھے۔ عتبہ بن ابی وقاص نے زمانۂ جاہلیت میں زمعہ بن اسود کی باندی کے ساتھ زنا کیا۔ اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ عتبہ نے اپنے بھائی سعد رضی اللہ عنہ کو وصیت کی کہ وہ اس لڑکے کا نسب ان کے ساتھ ملا دیں۔ جب مکہ فتح ہوا اور سعد رضی اللہ عنہ نے اس بچے کو دیکھا تو اپنے بھائی سے مشابہت کی وجہ سے اسے پہچان گئے اور اس کے نسب کو اپنے بھائی کے ساتھ جوڑنا چاہا۔ لیکن اس پر ان کے اور عبد بن زمعہ کے مابین جھگڑا ہو گیا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے اپنی دلیل پيش کی جو یہ تھی کہ ان کے بھائی نے یہ اقرار کیا تھا کہ وہ ان کا بیٹا ہے اور ان کے مابین موجود مشابہت اس کی دلیل ہے۔ عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے جو میرے باپ کی باندی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ چنانچہ نبی نے لڑکے کی طرف دیکھا تو آپ کو اس کے اور عتبہ کے مابین صاف مشابہت نظر آئی۔ لیکن آپ نے اس کا زمعہ کے حق میں فیصلہ فرما دیا کہ یہ اس کا بیٹا ہے، کیونکہ اصل يہی ہے کہ باندی کے پیٹ سے پیدا ہونے والا بچہ اس کے مالک کے تابع ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: بچہ بستر کی طرف منسوب ہوتا ہے، جب کہ بدکاری کرنے والے زناکار کے حصے میں محض محرومی اور خسارہ آتا ہے اور وہ بچے سے دور رہتا ہے۔ تاہم آپ کو اس لڑکے میں جو عتبہ کی مشابہت نظر آئی تھی اس کی وجہ سے آپ نے اس بات سے احتراز کيا کہ وہ اس نسب کی بنا پر اپنی بہن سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کی طرف دیکھنے کو جائز سمجھے۔ چنانچہ آپ نے بطور احتیاط اور ازراہِ تورع سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کو اس سے پردہ کرنے کا حکم دیا۔۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية