المولى
كلمة (المولى) في اللغة اسم مكان على وزن (مَفْعَل) أي محل الولاية...
عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’میراث کے حصے جو (قرآن کریم میں) متعین کیے گیے ہیں ان کے حصہ داروں کو دو پھر جو کچھ بچے وہ میت کے قریب ترین مرد رشتہ داروں (عصبہ) کا حق ہے‘‘۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ’’مال کو ان لوگوں میں تقسیم کر دو جن کے حصے کتاب اللہ کی رو سے متعین ہیں۔ جو بچے وہ میت کے قریب ترین مرد رشتہ داروں کا ہو گا‘‘۔
نبی ﷺ میت کا ترکہ تقسیم کرنے والوں کو حکم دے رہے ہیں کہ وہ انہیں اس کے حق داروں میں مبنی بر انصاف طریقے سے اور شرعی طور پر اللہ کی منشاء کے عین مطابق تقسیم کریں۔ چنانچہ وہ ورثاء جن کے حصے اللہ کی کتاب کی رو سے معین ہیں انہیں ان کے حصے دیے جائیں گے۔ اور وہ حصے یہ ہیں: دو تہائی، ایک تہائی، چھٹا حصہ، آدھا، چوتھائی اور آٹھواں حصہ۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے اسے میت کے قریبی مرد رشتہ داروں کو دے دیا جائے گا جنہیں عصبہ کہا جاتاہے۔