البحث

عبارات مقترحة:

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

الفتاح

كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...

الحكيم

اسمُ (الحكيم) اسمٌ جليل من أسماء الله الحسنى، وكلمةُ (الحكيم) في...

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: عورتوں کے پاس جانے سے اجتناب کرو۔ ایک انصاری شخص نے سوال کیا: یا رسول اللہ! شوہر کے قریبی رشتہ دار (بھائی، چچا زاد وغیرہ) کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ ’’شوہر کا قریبی رشتہ دار تو موت ہے‘‘۔ مسلم شریف میں ابو طاہر سے اور ان کے واسطے سے ابن وہب سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں نے لیث رحمۃ اللہ علیہ کو کہتے ہوئے سنا کہ "حمو" سے مراد شوہر کا بھائی اور اس کے جیسے شوہر کی طرف سے دیگر قریبی رشتہ دار ہیں مثلاً چچا زاد بھائی وغیرہ۔

شرح الحديث :

نبی اجنبی عورتوں کے پاس جانے اور ان سے تنہائی میں ملنے سے ڈرا رہے ہیں۔ جب بھی مرد و زن تنہا ہوتے ہیں تو شیطان ان دونوں کے مابین تیسرا ہوتا ہے۔ نفس بہت کمزور ہوتا ہے جب کہ گناہ پر اُسے برانگیختہ کرنے والے ذرائع بہت مضبوط ہوتے ہیں اس وجہ سے حرام کردہ اشیاء واقع ہوجایا کرتی ہیں۔ چنانچہ نبی نے برائی اور اس کے اسباب سے دور رہنے کے لیے ان کے ساتھ تنہائی میں ملنے سے منع فرمایا۔ ایک شخص نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ! ہمیں شوہر کے قریبی رشتہ دار کے بارے میں بتائیں کیونکہ اسے اپنے قریبی رشتہ دار کے گھر آنا جانا پڑتا ہے اور گھر میں اس کی بیوی ہوتی ہے۔ کیا اس کے لیے کچھ رخصت نہیں؟۔ آپ نے فرمایا کہ ’’شوہر کا قریبی رشتہ دار تو موت ہے‘‘ کیونکہ اس کے آنے جانے کے معاملے میں لوگ تساہل برتتے ہیں اور اسے برا نہیں جانتے چنانچہ اس کی اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں ملاقات ہو جاتی ہے اور پھر بسا اوقات یہ ہوتا ہے کہ زنا کا ارتکاب ہو جاتا ہے اور بغیر کسی کو خبر اور شک ہوئے لمبے عرصے تک جاری رہتا ہے۔اس میں دینی تباہی اور ابدی بربادی ہو جاتی ہے۔ چنانچہ اس میں کوئی رخصت نہیں بلکہ (اگر تم غیرت مند ہو تو) اُس (قریبی رشتے دار) کے تمہاری بیویوں کے ساتھ تنہائی میں ملنے کے معاملے میں محتاط رہو۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية