البحث

عبارات مقترحة:

الوكيل

كلمة (الوكيل) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (مفعول) أي:...

الرحيم

كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...

الحسيب

 (الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...

جو چیز تمھیں نفع پہنچانے والی ہو، اس کی حرص رکھو، اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو اور عاجز نہ بنو۔ اگر تمھیں کوئی مصبیت آن پہنچے، تو یوں نہ کہوکہ اگر میں نے ایسا کیا ہوتا، تو ایسا اور ایسا ہوجاتا، بلکہ یوں کہو کہ یہ اللہ کی تقدیر ہے اور وہ جو چاہتا ہے، کرتا ہے؛ کیوںکہ لفظ "اگر" شیطان کی در اندازی کا دروازہ کھولتا ہے۔

شرح الحديث :

چوں کہ اسلام اس کرہ ارضی کو آباد کرنے اور معاشرے کی اصلاح کی دعوت دیتا ہے؛ اس لیے رسول اللہ نے ہر مسلمان کو اللہ کی مدد کا طالب رہتے ہوئے پوری سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے کا حکم دیا اور اس سلسلے میں عجزو بے کسی اور اس کے اسباب سے دور رہنے کا حکم فرمایا اور یہ کہ اگر مقصد حاصل نہ ہو سکے، تو اپنے آپ پر ملامت و ندامت کا دروازہ نہ کھولے؛ کیوں کہ اس سے ناراضگی اور بے چینی پیدا ہوتی ہے۔ بلکہ اس صورت میں مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے معاملے کو اللہ کے حوالے کر دے اور قضا و قدر پر ایمان کے ساتھ اپنے آپ کو تسلی دے؛ تاکہ کہیں یہ نہ ہو کہ شیطان کو در آنے کا موقع مل جائے اور وہ اسے بھڑکا کر اللہ عز وجل اور اس کی قضا و قدر پر اس کے ایمان کو متزلزل کر دے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية