المبين
كلمة (المُبِين) في اللغة اسمُ فاعل من الفعل (أبان)، ومعناه:...
قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ "عیافہ، طَرق اور شگون بد لینا، ان سب کا شمار جادو میں ہوتا ہے"۔
چونکہ ابتدائے اسلام میں مسلمانوں کےذہنوں میں گزشتہ دور کی بہت سی جاہلانہ عادات بیٹھی ہوئی تھیں اس لیے اسلام نے انہیں ان خرافات سے پاک کرنا شروع کر دیا جو نہ تو کسی شرعی دلیل پر قائم تھیں اور نہ ہی کوئی صحیح عقلی دلیل ان کی بنیاد تھی اور نہ وہ کسی سچے اور آنکھوں دیکھے تجربے پر قائم تھیں۔ انہی عادات میں سے ایک عیافہ تھی جس میں پرندے کو بھڑکا کر اڑایا جاتا ہے اور اس کے ناموں، آوازوں اور گزرگاہوں سے اچھا یا برا شگون لیا جاتا ہے۔ انہی میں سے ایک طَرق تھی جس میں ریت پر لکیریں کھینچی جاتی ہیں یا پھر جادو تک رسائی کے لیے یا کسی غیبی بات کو منکشف کرنے کے لیے کنکریاں پھینکی جاتی ہیں۔ اسی طرح ان عادت میں سے ایک طِیرہ تھی جس میں کسی دیکھی یا سنی گئی شے سے برا شگون لیا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ یہ تینوں جادو میں آتی ہیں کیونکہ ان کو بنیاد بنا کر علمِ غیب کا دعوی کیا جاتا ہے بالکل ویسے ہی جیسے جادوگر علمِ غیب کا دعوی کرتے ہیں۔ مسلمانوں کے ہاں شرعی دلائل کی بنا پر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ جادو کا استعمال اور اس کا سیکھنا سکھانا حرام ہے اور اس سے پرہیز کرنا نیز اس سے اور اس کے کرنے کرانے والوں سے لا تعلق ہونا واجب ہے۔