المعطي
كلمة (المعطي) في اللغة اسم فاعل من الإعطاء، الذي ينوّل غيره...
اُبیّ بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہوا کو گالی مت دو، اگر اس میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھو تو یہ دعا پڑھو: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ الرِّيحِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَخَيْرِ مَا أُمِرَتْ بِهِ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ الرِّيحِ وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُمِرَتْ بِهِ»۔یعنی اے اللہ! ہم تجھ سے اس ہوا کی بہتری مانگتے ہیں اور وہ بہتری جو اس میں ہے اور وہ بہتری جس کی یہ مامور ہے اور تیری پناہ مانگتے ہیں اس ہوا کی شر سے اور اس شر سے جو اس میں ہے اور اس شر سے جس کی یہ مامور ہے۔
آپ ﷺ نے ہوا کو گالی دینے سے منع فرمایا، کیونکہ وہ اللہ کی پیدا کردہ ہے اور اس کے حکم کی پابند ہے، اس کو گالی دینا اللہ کو گالی دینا اور اس کے فیصلے پر ناراض ہونا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اس کے خالق یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرکے اس کی بھلائی کا خواستگار ہونا اور اس کی شر سے پناہ مانگنا سکھایا، اس لیے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی عبودیت پنہاں ہے اور یہ اہلِ توحید کا وطیرہ ہے۔