الرفيق
كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! تم اس وقت تک ایمان کی حلاوت محسوس نہیں کر سکتے جب تک کہ تم یہ نہ جان لو کہ جو کچھ تمہیں (اچھا یا برا) ملنا ہے وہ تمہیں مل کر ہی رہے گا اور جو تمہیں نہیں ملا وہ تمہیں مل ہی نہیں سکتا تھا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ’’اللہ نے سب سے پہلے جس کو پیدا کیا وہ قلم ہے اور اس سے فرمایا: لکھ۔اس نے پوچھا: اے میرے رب! میں کیا لکھوں؟۔ اللہ تعالی نے فرمایا: قیامت تک ہونے والی ساری چیزوں کی تقدیریں لکھ‘‘۔ اے میرے بیٹے! میں ںے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ’’جو شخص اس عقیدے کے بجائے کسی اور عقیدے پر مر گیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں‘‘۔ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالی نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا اور اسے فرمایا: لکھو ۔ چنانچہ قلم اسی وقت وہ سب کچھ لکھنے لگ گیا جو قیامت تک ہونا ہے۔ ابن وہب سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ جو شخص اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہ لایا اسے اللہ (دوزخ کی) آگ سے جلاے گا‘‘۔
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے ولید کو اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانے کی نصیحت کر رہے ہیں اور تقدیر پر ایمان لانے سے دنیا و آخرت میں جو پاکیزہ پھل اور اچھے نتائج ملتے ہیں اور تقدیر کے انکار پر جو دنیا و آخرت کی برائیاں اورآفات جنم لیتی ہیں ان کی وضاحت کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث کو بطور دلیل پیش کر رہے ہیں جس کے مطابق اللہ تعالی نے مخلوقات کے وجود میں آنے سے پہلے ہی تقدیر متعین کر دی ہے اور قلم کو اس کے لکھنے کا حکم فرما دیا ہے۔ چنانچہ قیامت آنے تک اس کائنات میں جو کچھ بھی وقوع پذیر ہو گا وہ قضاء و قدر کے مطابق ہی ہوگا۔