المبين
كلمة (المُبِين) في اللغة اسمُ فاعل من الفعل (أبان)، ومعناه:...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے پاس برنی کھجوریں لے کر آئے۔ تو نبی ﷺ نے اُن سے کہا تمہیں یہ کہاں سے ملیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس ردی کھجوریں تھیں، اس کے دو صاع کو برنی (اچھی کھجوروں) کے ایک صاع کے بدلے میں دے کر میں اسے لایا ہوں۔ تاکہ میں یہ آپ کو کھلاؤں آپ ﷺ نے فرمایا: توبہ توبہ یہ تو عین سود ہے، یہ تو بعینہ سود ہے۔ ایسا نہ کیا کرو البتہ (اچھی کھجور) خریدنے کا ارادہ ہو تو (ردی) کھجور بیچ کر (اس کی قیمت سے) عمدہ خرید لیا کرو۔
بلال رضی اللہ عنہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے ہاں برنی اچھی کھجوریں لے کر آئے، آپ ﷺ نے اس کی عمدگی پر حیرانگی فرمائی اور کہا کہاں سے لائے ہو؟ بلال رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہمارے پاس ردی کھجوریں تھی، میں نے دو صاع ردی کھجوروں کے بدلے ایک صاع اچھی کھجوریں لے لیں، تاکہ آپ ﷺ اس کو تناول فرمالیں۔ یہ آپ ﷺ پر ناگوار گزرا اور’’توبہ توبہ‘‘ فرمایا، اس لیے کہ یہ گناہ آپ ﷺ کے ہاں عظیم گناہوں میں سے ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا یہ کام بعینہٖ سود ہے جو کہ حرام ہے، ایسا نہ کرو۔ ہاں جب تم ردی کھجوروں کو تبدیل کرنا چاہو، تو ردی کھجوروں کو درھم کے بدلے بیچ دو، پھر درھم کے عوض اچھی کھجوریں خریدو۔ یہ جائز طریقہ ہے، حرام سے بچنے کے لیے اس طرح تم کر سکتے ہو۔