البحث

عبارات مقترحة:

الباسط

كلمة (الباسط) في اللغة اسم فاعل من البسط، وهو النشر والمدّ، وهو...

الجميل

كلمة (الجميل) في اللغة صفة على وزن (فعيل) من الجمال وهو الحُسن،...

الأكرم

اسمُ (الأكرم) على وزن (أفعل)، مِن الكَرَم، وهو اسمٌ من أسماء الله...

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (جب کہ)اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے کہ رات کی نماز (یعنی تہجد) پڑھنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو دو رکعت کر کے پڑھ اور جب صبح قریب ہونے لگے، تو ایک رکعت پڑھ لے۔ یہ ایک رکعت تیری ساری نماز کو طاق بنا دے گی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ رات کی آخری نماز وتر کو بنایا کرو۔

شرح الحديث :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے کہ ایک شخص نے آپ سے رات کی نماز کی رکعات کی تعداد اور اس کی کیفیت کے بارے میں پوچھا، لوگوں کو نفع پہنچانے اور ان میں علم پھیلانے کے حرص و شوق کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی جگہ بھی جواب دے دیا اور فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔ یعنی دو رکعت کے بعد نمازی سلام پھیر دے۔ جب صبح صادق ہوجانے کا خوف ہو، تو ایک رکعت پڑھ لے، جو رات میں پہلے پڑھی گئ نمازوں کو وتر بنا دے گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ بندہ رات کی نماز کو وتر پر ختم کرے۔ اس میں نبی کی طرف سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ باتوفیق بندے کی زندگی کا اختتام توحید پر ہو۔ رات کی نماز اور وتر کی کیفیت کے بارے میں اور بھی صیغے وارد ہوئے ہیں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية