الظاهر
هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ: لوگ ایک جنازہ کے پاس سے گزرے تو اس کی اچھے الفاظ میں تعریف کی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''واجب ہوگئی۔'' پھر وہ ایک دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو اس کی برے الفاظ میں تعریٖف کی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''واجب ہوگئی۔'' اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: کیا چیز واجب ہوگئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ شخص جس کی تم نے اچھے الفاظ میں تعریف کی، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔ اور یہ شخص جس کی تم نے برے الفاظ میں تعریف کی، اس کے لیے جہنم واجب ہوگئی، تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔''
بعض صحابۂ کرام رضوان اللہ عليہم اجمعين ايک جنازہ کے پاس سے گذرے تو انہوں نےاس کے حق میں نيکی، راست بازی اور اللہ کي شريعت پر عمل پیرا ہونے کی گواہی دی۔ چناں چہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےجنازہ کے بارے ميں ان کی تعريف سنی تو فرمايا: ”واجب ہوگئي“، پھر وہ لوگ ايک دوسرے جنازہ کے پاس سے گذرے تو اس کے برے ہونے کي گواہی دی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: ”واجب ہوگئی“، اس پرعمر بن خطاب رضي اللہ عنہ نے پوچھا کہ ان دونوں جگہوں پر ”واجب ہوگئی“ کے کيا معنیٰ ہيں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: جس شخص کےلیے تم لوگوں نے نيکی، راستی اور ثابت قدمی کی گواہی دی، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی اور جس کے لیے تم نےبرائی کی گواہی دی، اس کے لیے جہنم واجب ہوگئی۔ شايد کہ وہ شخص نفاق وغيرہ ميں مشہور تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلايا کہ جس شخص کے جنتی يا جہنمی ہونے کے تعلق سے صاحبِ فضل، سچے اور نيکو کار لوگ گواہی دے ديں وہ اسی طرح (جنتي يا جہنمي) ہوتا ہے۔