الخالق
كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، آپ کے پاس ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں کہ اتنے میں ابن ام مکتوم آئے، یہ واقعہ پردے کا حکم نازل ہو چکنے کے بعد کا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں ان سے پردہ کرو“ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ نابینا نہیں ہیں؟ نہ تو یہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں، نہ پہچان سکتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم دونوں اندھی ہو؟ کیا تم انھیں نہیں دیکھتی ہو؟“
ام المؤمنین امِّ سلمہ رضی اللہ عنہا بتا رہی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ سلم کے پاس تھی، آپ کے پاس ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں، اسی اثنا عبد اللہ بن امِّ مکتوم رضی اللہ عنہ داخل ہوئے۔ وہ نابینا تھے۔ یہ حجاب کا حکم نازل ہونے کے بعد کل واقعہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو ان سے پردہ کرنے کا حکم دیا۔ ان دونوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! یہ تو نابینا ہیں، ہمیں دیکھ نہیں سکتے اور نہ ہی ہمیں پہچان سکتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ''کیا تم بھی نابینا ہو، اس سے پردہ کرو''۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے پردہ کرنے کو کہا، جب کہ وہ نابینا تھے۔ تاہم یہ حدیث ضعیف ہے۔ اور تمام صحیح احادیث اس کی تردید کرتی ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنھا سے کہا تھا: ”تم ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارو، کیوںکہ وہ نابینا ہیں۔ تم ان کے پاس اپنے کپڑےاتار سکتی ہو“۔ یہ حدیث صحیحین میں موجود ہے۔ اس حدیث کے پیشِ نظر عورت پر مرد کو دیکھنا حرام نہیں۔ خواہ مرد اجنبی ہی کیوں نہ ہو۔ بشرطےکہ شہوت کی نظر یا لطف اندوز ہونے کی غرض سے نہ دیکھے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ“ (مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں) اسی وجہ سے آپ کے دور میں عورتیں مسجد میں جایا کرتی تھیں اور مرد ان سے پردہ نہیں کیا کرتے تھے۔ عورتوں کے لیے مردوں کو دیکھنا جائز نہ ہوتا، تو مردوں کے لیے بھی لازم ہوتا کہ وہ عورتوں سے پردہ کریں، جس طرح عورتیں مردوں سے پردہ کرتی ہیں۔ لہٰذا صحیح یہی ہے کہ عورتوں پر مردوں سے پردہ کرنا لازم نہیں۔ تاہم شہوت، یا لطف اندوز ہونے یا لذت حاصل کرنے کے لیے دیکھنا جائز نہیں۔