البحث

عبارات مقترحة:

المقيت

كلمة (المُقيت) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أقاتَ) ومضارعه...

الغفار

كلمة (غفّار) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (غَفَرَ يغْفِرُ)،...

السلام

كلمة (السلام) في اللغة مصدر من الفعل (سَلِمَ يَسْلَمُ) وهي...

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: "برتنوں کو ڈھانک دیا کرو، مشکیزے کا منہ بند کر دیا کرو، دروازوں کو بھڑا دیا کرو اور چراغ کو بجھا دیا کرو۔ کیوںکہ شیطان نہ تو مشکیزے کی گرہ کھولتا ہے، نہ بند دروازے کو کھولتا ہے اور نہ ہی برتن کو کھولتا ہے۔ اگر تم میں سے کسی شخص کو کچھ نہ ملے، سوائے اس کے کہ وہ اپنے برتن پر چوڑائی کے رخ ایک لکڑی ہی رکھ دے اور اللہ کا نام لے لے، تو وہ ایسا ہی کر لے۔ اس لیے کہ چوہا اہل خانہ کا گھر جلا دیتا ہے"۔

شرح الحديث :

نبی نے برتن کو حشرات اور موذی جانوروں سے بچانے کے لیے ڈھانکنے کا حکم دیا؛ اس لیے بھی کہ ہو سکتا ہے کوئی وبا اس میں نازل ہو جائے۔ اسی طرح آپ نے مشکیزوں کو باندھ دینے اور دروازوں کو بند کر دینے کا حکم دیا؛ کیوںکہ ایسا کرنے میں دینی اور دنیاوی مصالح ہیں اور بے ہودہ کار اور فساد انگیز لوگوں سے جان و مال کا تحفظ ہوتا ہے۔ آپ نے راہ نمائی فرمائی کہ چراغوں کو بجھا دیا جائے، کیوںکہ اس سے گھر اور اہل خانہ محفوظ رہتے ہیں؛ کیوںکہ اندیشہ رہتا ہے کہ کہیں جلنے کا نقصان نہ ہو جائے۔ حدیث رات کو سونے کے وقت پر محمول ہے۔ آپ نے بتایا کہ شیطان بند مشکیزے اور دروازے نہیں کھولتا اور نہ ہی بند برتنوں کو کھولتا ہے۔ اگر برتن کو کسی شے سے مکمل طور پر ڈھانکنا ممکن نہ ہو، بایں طور کہ اس میں موجود شے بالکل بھی دکھائی نہ دے اور نہ ہی اسے جزوی طور پر ڈھانکا جا سکتا ہو، تو پھر بھی وہ شخص اسے کھلا نہ رہنے دے، بلکہ اس پر چوڑائی کے رخ ایک لکڑی رکھ دے اور برتن کو ڈھانکتے ہوئے، مشکیزوں کو باندھتے ہوئے اور دروازوں کو بند کرتے وقت ان پر اللہ تعالی کا نام لے۔ آپ نے فرمایا کہ چراغ اور اس طرح کی دیگر آتشی اشیا کو اگر ان کے حال پر رہنے دیا جائے اور سونے سے پہلے انھیں بجھایا نہ جائے، تو عموما چوہے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں اور اس وجہ سے بسا اوقات سوتے ہوئے اہل خانہ جل جاتے ہیں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية