الوارث
كلمة (الوراث) في اللغة اسم فاعل من الفعل (وَرِثَ يَرِثُ)، وهو من...
معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے جمعہ کے دن، جب کہ امام خطبہ دے رہا ہو، گھٹنوں کو پیٹ کے ساتھ ملا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔
یہ حدیث منسوخ ہے جیسا کہ ابو داود نے سابقہ حدیث کے بعد اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ: معاذ بن انس رضی اللہ عنہ بتلا رہے ہیں کہ نبی ﷺ نے جمعہ کے دن، جب کہ امام خطبہ دے رہا ہو، ''حبوہ'' سے منع فرمایا ہے۔ ’’حبوہ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ انسان اپنی رانوں کو اپنے پیٹ سے اور پنڈلیوں کو رانوں سے ملا لے، اور خود کو تسمے یا پگڑی وغیرہ سے باندھ لے۔ نبی ﷺ نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران اس طرح بیٹھنے سے دو وجہوں سے منع فرمایا ہے: اول: اس طرح بیٹھنے سے اسے نیند آ سکتی ہے اور یوں وہ سو جانے کی وجہ سے خطبہ سننے سے محروم ہو جائے گا۔ دوم: اس سے ستر کے کھل جانے کا اندیشہ ہے۔ کیونکہ زیادہ تر عرب لوگوں پر ایک ہی کپڑا ہوتا تھا۔ چنانچہ اگر وہ حبوہ باندھتا تو اس کا ستر کھل جاتا۔ اس وجہ سے نبی ﷺ نے اس سے بالکل ہی منع فرما دیا۔ جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ: "(رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی. ..) ایک کپڑے میں اس طرح حبوہ باندھ کر بیٹھے کہ اس کی شرم گاہ ظاہرہو۔" علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ حبوہ باندھنا عربوں کی ان کی مجلسوں میں ایک عادت تھی، اگر اس کے ساتھ اس کی کچھ شرم گاہ ظاہر ہو جائے تو وہ حرام ہے۔‘‘ البتہ اگر شرم گاہ کے کھلنے کا خوف نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اگر ممانعت کسی معقول علت کی بنا پر ہے اور وہ علت ختم ہوگئی تو ممانعت بھی ختم ہو جائے گی۔ بلکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں عباد بن تمیم کی حدیث سے ثابت ہے جسے وہ اپنے چچا کے واسطے سے نقل کرتے ہیں کہ: ’’انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا اس حال میں کہ آپ ﷺ اپنے ایک پاؤں کو دوسرے پاؤں پر رکھے ہوئے تھے۔‘‘ شرح مسلم للنووي (14/77) شرح رياض الصالحين(6/449)