نذر (منّت) (النَّذْرُ)

نذر (منّت) (النَّذْرُ)


الفقه العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی بااختیار مکلف شخص کا اپنے اوپر اللہ کے لئے کوئی ایسی عبادت لازم کرلینا جو شریعت کی رو سے اس پر لازم نہ ہو۔

الشرح المختصر :


نذر:کسی بااختیار مکلف شخص کا اپنے اوپر اللہ کے لیے کوئی ایسی عبادت لازم کرلینا جو شریعت کی رو سے اس پر لازم نہ ہو۔ مثال کے طور پر وہ یہ نذر مانے کہ وہ روزہ رکھے گا یا پھر فلاں چیز صدقہ کرے گا۔ اس صورت میں اس پر اپنی نذر کو پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے۔ نذر کی دو اقسام ہیں: 1۔ نذر مطلق: نذرِ مطلق یہ ہے کہ بندہ اپنے آپ پر بلا کسی قید کے اللہ کے لیے کسی عبادت کو لازم کرلے۔ مثلاً یوں کہے کہ: ’اللہ کے لیے میں نذر مانتا ہوں کہ دو رکعت نماز پڑھوں گا‘۔ اور یہ نذر مستقبل میں اس کے لیے کسی پیش آنے والی شے کے مقابلے میں یا پھر پہلے سے کسی پیش آمدہ شے کے مقابلے میں نھیں ہے۔ 2۔ نذرِ مقید : نذر مقید یہ ہے کہ بندہ اللہ کی طرف سے ملنے والی کسی شے کے مقابلے میں اپنے آپ پر کوئی نیک کام کرنا واجب کرلے۔ مثلاً یہ کہے کہ ’اگر اللہ نے میرے مریض کو شفا دے دی تو میں اللہ کے لیے نذر مانتا ہوں کہ فلاں فلاں شے صدقہ کروں گا‘۔

التعريف اللغوي المختصر :


نذر: ’واجب کرنا‘۔ جب کوئی اپنے اوپر اپنی مرضی سے کوئی عبادت یا صدقہ وغیرہ لازم کرلے تو کہا جاتا ہے: ’’نَذَرَ للهِ يَنْذِرُ ويَنْذُرُ نَذْراً، ونُذوراً‘‘ کہ اُس نے نذر مانی۔