قسم، حلف (الْيَمِين)

قسم، حلف (الْيَمِين)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


مخصوص الفاظ کے ساتھ حروف قسم میں سے کسی حرف کے ذریعے کسی قابل تعظیم شے کا ذکر کرکے کسی شے کی تاکید یا توثیق کرنا۔

الشرح المختصر :


یمین: کسی قابل تعظیم شے کے شروع میں حروف قَسَم میں سے کوئی حرف لگا کر کسی حکم کی تاکید کرنا۔ حلف یا تو اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی میں سے کسی اسم کے ساتھ یا اس کی صفات میں سے کسی صفت کے ساتھ اٹھایا جاتا ہے بایں طور کہ اس کے ساتھ حروفِ قسم میں سے کوئی حرف لگایا جاتا ہے، حروف قسم یہ ہیں: ’باء’، ’تاء’ اور ’واو‘۔ غیر اللہ کی قسم کے حرام ہونے میں حکمت یہ ہے کہ حلف میں اس ذات کی تعظیم ہوتی ہے جس کی قسم اٹھائی جاتی ہے، جب کہ تعظیم صرف اللہ کا حق ہے، لھٰذا اس کے علاوہ کی قسم اٹھانا جائز نہیں ہے۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ حلف میں محلوف بہ کو قسم اٹھانے والے کی سچائی پر گواہ بنایا جاتا ہے۔ اور یہ بات صرف اسی کے لیے درست ہو سکتی ہے جو محلوف علیہ کے سچے یا جھوٹے ہونے کو جانتا ہو اور وہ صرف اللہ تعالی ہے۔ نیز جس کی قسم اٹھائی جائے اس میں یہ قدرت ہونی چاہیے کہ وہ اگر چاہے تو اس شخص کو سزا دے سکے اور اس سے انتقام لے سکے جو اس کے نام کی جھوٹی قسم اٹھائے اور یہ قدرت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے، اس کے سوا کسی میں یہ قدرت نہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


یمین: ’حلف‘ اور ’قسم‘۔ ’قسم‘ کو یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ عرب لوگ جب باہم معاہدہ کیا کرتے تو ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کے ’’یمین‘‘ (دائیں ہاتھ) پر اپنا ’’یمین‘‘ (دایاں ہاتھ) مارا کرتا تھا۔ نیز اس لیے بھی کہ دائیں ہاتھ کا کام اشیا کی حفاظت کرنا ہے۔