البحث

عبارات مقترحة:

الشهيد

كلمة (شهيد) في اللغة صفة على وزن فعيل، وهى بمعنى (فاعل) أي: شاهد،...

الآخر

(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

الله

أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...

متکلمین
(أهل الكلام)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

وہ گروہ جنہوں نے علمِ کلام اور اس کے فلسفیانہ قواعد کو مسائلِ اعتقاد میں اپنا منہجِ استدلال بنایا ہے۔

الشرح المختصر

’اہلِ کلام‘ ایسا لقب ہے جس کا اطلاق اس امت کے بہت سارے گروہوں پر ہوتا ہے جنھوں نے عقائد کے اثبات اور اس کے بارے میں مخالفین کی تردید کے لیے عقلی طریقے اور فلسفیانہ نظریات وضع کر لیے ہیں اور انھیں اختیار کرکے قرآن وسنت کے دلائل سے اعراض کیا ہے۔ ’علمِ کلام‘سے مراد وہ علم ہے جس کی بنیاد عقائد کے اثبات میں عقلی اور فلسفیانہ دلائل پر ہوتی ہے۔ ’اہلِ کلام‘ کا ظہور بصرہ میں عہدِ تابعین کے اواخر میں ہوا۔ ان کو’ اہلِ کلام‘ اس لیے کہتے ہیں کہ دین میں واقع ہونے والا سب سے پہلا اختلاف اللہ تعالیٰ کے کلام کے بارے میں ہوا تھا کہ آیا یہ مخلوق ہے یا غیرِ مخلوق؟ چنانچہ لوگوں نے اس بارے میں بہت کلام اور بحث و مباحثہ کیا۔ اسی وجہ سے ان میں شامل ہونے والوں کو ’اہلِ کلام‘ کہا جانے لگا۔ بعض نے اس کی وجہ تسمیہ یہ بتائی ہے کہ :چونکہ ان لوگوں نے عقیدہ کے مسائل جیسے اللہ تعالیٰ کی صفات اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے وغیرہ کے بارے میں قرآن وسنت سے استدلال کے بجائے عقلی دلائل سے خوب بحث ومباحثہ کیا، اس لیے (کثرت کلام کے باعث) ان کو’اہلِ کلام‘ کہا جانے لگا۔ ’اہلِ کلام‘ بہت زیادہ ہیں اور وہ سب ایک طرح کے نہیں ہیں۔ اس کے مفہوم میں بہت سارے گروہ شامل ہیں، جیسے جہمیّہ جو جہم بن صفوان کے پیروکار ہیں، معتزلہ جو عَمرو بن عبید اور واصل بن عطاء کے پیروکار ہیں اور اشاعرہ جو ابو الحسن اشعری کے پروکار ہیں وغیرہ۔