البحث

عبارات مقترحة:

الحيي

كلمة (الحيي ّ) في اللغة صفة على وزن (فعيل) وهو من الاستحياء الذي...

الله

أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...

القابض

كلمة (القابض) في اللغة اسم فاعل من القَبْض، وهو أخذ الشيء، وهو ضد...

غیر اللہ سے لو لگانا
(تعلق بغير الله)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے لیے دل کا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی طرف متوجہ ہونا اوراس سے لو لگانا۔

الشرح المختصر

تعلق بغیر اللہ سے مراد دل کا اللہ تعالیٰ سے بے التفاتی کرکے اور اس سے بے رخی کرکے کسی ایسی شے کی طرف متوجہ ہونا جس کے بارے اس کا خیال ہو کہ وہ اسے نفع دے گی یا اس سے نقصان کو دور کرے گی۔ تعلق بغیر اللہ کی تین قسمیں ہیں: 1. جو سِرے سے توحید ہی کے منافی ہو: اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی کسی ایسی شے سے تعلق جوڑے جس میں کسی تاثیر کا امکان ہی نہ ہو اور اللہ سے منہ موڑ کرصرف اور صرف اس پر اعتماد کرے۔ مثلاً مصیبتوں کے آنے پر قبرپرستوں کا اصحاب قبر سے تعلق پیدا کرنا۔ یہ بلا تردد شرکِ اکبر ہے جو ملتِ اسلام سے خارج کردینے کا سبب ہے۔ 2. جو توحید کے کمال کے منافی ہو: اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی کسی صحیح شرعی سبب پر اعتماد کرے تاہم مسببِ حقیقی یعنی اللہ تعالیٰ سے غفلت برتے اور اپنے دل کو اس کی طرف متوجہ نہ کرے۔ یہ بھی شرک کی ایک قسم ہے لیکن اسے شرکِ اکبر نھیں کہا جائے گا، کیوں کہ اس سبب کو اللہ ہی نے سبب بنایا ہے۔ 3. کسی سبب سے صرف اس لیے تعلق قائم کرے کہ وہ محض ایک سبب ہے اور یہ سمجھے کہ اس میں جو اثر ہے وہ اللہ کی مشیت کی وجہ سے ہے، جب کہ اس کا حقیقی اعتماد اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہو۔ تو یہ نہ تو کمالِ توحید کے منافی ہے اور نہ ہی اصلِ توحید کے۔ لھٰذا اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ صحیح شرعی اسباب کے موجود ہونے کے باوجود انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے نفس کو سبب سے متعلق نہ کرے بلکہ وہ اسے اللہ تعالٰی سے جوڑے۔