قبضہ میں لینا، بائع کا قیمت اور خریدار کا سامان کو اپنے قبضہ میں لینا۔ (تَقابُضٌ)

قبضہ میں لینا، بائع کا قیمت اور خریدار کا سامان کو اپنے قبضہ میں لینا۔ (تَقابُضٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


متعاقدین میں سے ہر ایک کا عقد کے بموجب اسی مجلس میں اس عوض کو وصول کرلینا جو دوسرے نے اسے دیا ہے۔

الشرح المختصر :


تقابُض: خرید وفروخت کا معاملہ کرنے والے فریقین یعنی بائع اور مشتری کا عوض کو قبضے میں لے لینا، چاہے یہ قبضہ کسی شے کو ہاتھ میں دے کر ہو یا پھر اس شے اور مشتری کے مابین تخلیہ کرکے ہو(یعنی وہ شے مشتری کی پہنچ میں کردی جائے بایں طور کہ وہ اس میں تصرف کرسکے)۔ قبض کا معنی ہے: کسی شے کو دسترس میں کرلینا اور اس میں تصرف کرنے کی قدرت پا لینا۔

التعريف اللغوي المختصر :


تَقابُض: دو افراد کے مابین دو اشیاء کا تبادلہ۔ کہا جاتا ہے’تَقابَضا البائِعانِ‘ یعنی ان دونوں میں سے ہر ایک نے وہ شے لے لی جو دوسرے نے اسے دی تھی۔