تکلُّف (کلفت و مشقت برداشت کرنا) (تَكَلُّـفٌ)

تکلُّف (کلفت و مشقت برداشت کرنا) (تَكَلُّـفٌ)


أصول الفقه التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


انسان کا وہ کام اپنے ذمہ لینا جو نفس پر مشقت کا باعث ہو۔

الشرح المختصر :


تکلف سے مراد نفس کو ایسا کام کرنے پر ابھارنا ہے جو اس پر شاق ہو۔ یا یوں کہا جائے کہ: بندے کا فعلِ مطلوب کو چھوڑ کر غیر مطلوب کو کرنا۔ اس کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: پسندیدہ تکلف: اس سے مراد مامورات اور مستحبات کی بجا آوری میں محنت کرنا ہے تاکہ وہ بندے کے لیے آسان ہوجائیں اور وہ ان سے محبت کرنے والا ہو جائے، جیسے تحصیلِ علم یا تجویدِ قرآن کے لیے تکلف کرنا اور اسے سیکھنے کے لیے نفس کو مشقت میں ڈالنا یہاں تک کہ وہ اس کی طبیعت بن جائے۔ دوسری قسم: ناپسندیدہ تکلف: ایسے اقوال و افعال اور عقائد میں مشغول ہونا جو نہ واجب ہوں اور نہ مستحب۔ اس کی کچھ صورتیں یہ ہیں: 1۔ عبادت اور معاملے میں غلو اور مبالغہ سے کام لینا بایں طور کہ وہ زیادہ مشقت کا سبب بن جائے، جیسے کہ مہمان کی مہمان نوازی میں تصنع کرنا، دین میں بدعت پیدا کرنا، لایعنی باتوں میں مشغول ہونا اور غیر مناسب چیزوں کے بارے میں سوال کرنا، وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


التَّكَلُّفُ: کسی شے کو مشقت کے ساتھ برداشت کرنا۔ جب آپ کسی شے کو کلفت و مشقت کے ساتھ اٹھائیں تو کہتے ہیں: ”تَكَلَّفْتُ الشَّيْءَ“۔ تکلف کا اطلاق کسی شے کو (خلافِ حقیقت) ظاہر کرنے پر بھی ہوتا ہے۔ یہ دراصل الكَلَف سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے ’کسی شے کے ساتھ بہت زیادہ لگاؤ اور محبت‘۔ تکلف کے یہ معانی بھی آتے ہیں: تصنع، مبالغہ اور غلو کرنا۔